اسلام آباد/ لاہور/ کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک/ امت نیوز) تحریک انصاف حکومت پھر پیپلزپارٹی کیخلاف سرگرم ہوگئی۔ جعلی اکاؤنٹ اور منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں نئی سفارشات جمع کرواتے ہوئے آصف زرداری، فریال تالپور، اومنی گروپ اور زرداری گروپ کے اثاثے منجمد کرنے کی استدعا کی ہے۔ رپورٹ میں دونوں گروپوں کے اثاثوں کی بیرون ملک منتقلی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو حکم دیا جائے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ آنے تک ان گروپوں کے ڈائریکٹرز کسی صورت تبدیل نہ کئے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ پیشرفت نے سابق صدر آصف علی زرداری کو پریشان کردیا ہے اور انہوں نے اپوزیشن کو ساتھ ملانے کیلئے اپنے دیرینہ اتحادی مولانا فضل الرحمن کو متحرک کردیا ہے، جن کے ساتھ انہوں نے 24 گھنٹے کے اندر دوسری ملاقات کی اور ٹاسک دیا ہے کہ کسی طرح سابق وزیراعظم نواز شریف کو منایا جائے، تاکہ گرینڈ الائنس کی راہ ہموار ہو۔ ادھر لاہور میں وکلا کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جے آئی ٹی رپورٹ لیک کرنے کا اقدام توہین عدالت قرار دے دیا اور الزام لگایا ہے کہ حکومت احتساب کے نام پر اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، جبکہ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن کی جانب سے سیاسی انتقام کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب نہیں رکے گا۔ دو پارٹیوں کا مک مکا چل رہا تھا، دونوں بڑے پکڑے گئے، اسی لئے سیاست میں تلخی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی نے ہفتہ کے روز عدالت عظمیٰ میں نئی سفارشات جمع کرائی ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ زرداری اور اومنی گروپس نے غیر قانونی اثاثے بنائے، سرکاری فنڈز میں بے ضابطگیاں کیں اور کمیشن لیا۔ دونوں گروپس نے غیر قانونی پیسہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک منتقل کیا، جس کے شواہد موجود ہیں۔ جے آئی ٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان اثاثوں کے بیرون ملک منتقل ہونے کا خدشہ ہے، اس لیے احتساب عدالت کے فیصلے تک ان اثاثوں کو منجمد رکھا جائے۔ جے آئی ٹی نے عدالت سے درخواست کی کہ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کو زرداری اور اومنی گروپ کے ڈائریکٹرز کی تبدیلی روکنے کا حکم بھی دیا جائے۔ جے آئی ٹی نے جن املاک کو منجمد کرنے کی سفارش کی ہے، ان میں آصف زرداری، فریال تالپور اور زرداری گروپ کی تمام شہری و زرعی اراضی، نیویارک اور دبئی کی جائیدادیں، کراچی اور لاہور کے بلاول ہاؤسز، زرداری ہاؤس اسلام آباد، اومنی گروپ کی تمام شوگر ملز، زرعی و توانائی کمپنیز سمیت تقریباً 37 اثاثے شامل ہیں۔ واضح رہے کہ اس کیس میں ملوث 172 افراد کے نام میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیئے گئے ہیں، جن میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ پیشرفت کے نتیجے میں اگرچہ بیرون ملک کارروائی ممکن نہیں، تاہم زرداری اور اومنی گروپوں کے پاکستان میں موجود تقریباً 37 اثاثے منجمد ہو سکتے ہیں، جس میں کراچی اور لاہور کے بلاول ہاؤسز، زرداری ہاؤس اسلام آباد، اومنی گروپ کی تمام شوگر ملز، زرعی و توانائی کمپنیز شامل ہیں۔ صورتحال کی سنگینی دیکھتے ہوئے مفاہمت کے بادشاہ نے ایک بار پھر اپنے دیرینہ اتحادی مولانا فضل الرحمن سے مدد طلب کر لی اور ان سے کہا ہے کہ وہ گرینڈ الائنس کی تشکیل کیلئے نواز لیگ کا ساتھ یقینی بنوائیں۔گزشتہ رات حامد میر کے بیٹے کی شادی کے موقع پر ملاقات کے بعد ہفتہ کو ایک بار پھر وہ مولانا فضل الرحمن سے ملے اور مستقبل میں اپوزیشن جماعتوں کی حکمت عملی پر مشاورت کی۔ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن جماعتوں میں تعاون اور مفاہمت پر زور دیا۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ بلاول ہاؤس سے فون آیا تھا کہ آصف زرداری صاحب ملنا چاہتے ہیں۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی، موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں، تمام فیصلے بین الاقوامی دباؤ پر ہو رہے ہیں۔ حکومتی پالیسی کے نتیجے میں ڈالر کہاں پر پہنچ گیا ہے۔ حکومت کے فیصلے ملک کو کمزوری کی طرف لے جا رہے ہیں۔ 24ارب ڈالر کا زر مبادلہ تھا، جو نصف ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اتفاق رائے سے اپوزیشن متحد نہیں ہوئی۔ میں نے تجویز پیش کی تھی کہ حلف نہ اٹھائے جائے، لیکن پیپلز پارٹی نہیں مانی، تاہم اب صورتحال تبدیل ہوئی ہے، ہم اتفاق رائےسے شہباز شریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے میں کامیاب ہوئے۔ ملک قوم کے مفاد میں اپوزیشن اکٹھی ہے۔ آئندہ مزید بہتری کا امکان ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس گرینڈ الائنس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، کیا ہم اس وقت متحد ہوں گے، جب ساری اپوزیشن جیلوں میں ہوگی۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو اکٹھا ہونا پڑے گا، اس سے قبل مشرف دور میں بھی ان کوحالات نے اکٹھا کردیا تھا۔ اس موقع پر شریک پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کی آڑ میں انہیں خوف زدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی سی ڈی اے کی کارروائی کو ’’سیاسی انتقام‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ایک نہیں دو پاکستان بنائے جا رہے ہیں۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری نیر بخاری کے گھر پر آپریشن سیاسی دباؤ کا ہتھکنڈا اور سیاسی آواز دبانے کی کوشش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آپریشن کرنا ہے تو بنی گالا میں کیا جائے، کیونکہ عمران خان کے گھر کی تعمیر غیر قانونی ہے، جب کہ نیئر بخاری کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں۔ قبل ازیں لاہور میں وکلا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے جے آئی ٹی رپورٹ لیک کرنے کے اقدام کو توہین عدالت قرار دیا اور کہا کہ رپورٹ کے من پسند حصے سامنے لا کر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں۔ ایسے میں شفاف احتساب کیسے ہو سکتا ہے۔ لاہور میں اپنے نانا ذوالفقار بھٹو کی برسی پر وکلا کی تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو کرپشن اور اس کے خلاف جاری کارروائیوں پر تشویش ہے۔ ایک وزیراعظم کو احتساب کے نام پر نکال دیا گیا، کروڑوں ووٹ چوری کرنے والوں کا حساب کب ہوگا؟ پاکستان بااثر افراد کی اجارہ داری کیلئے نہیں بنایا گیا۔ سندھ کے مالی وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کی تیاری ہے۔ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں کبھی پبلک آفس کا عہدیدار نہیں رہا، ہاتھ صاف ہیں، مجھ سے اس وقت کے کاموں کا حساب مانگا جا رہا ہے، جب ایک سال کا تھا، اصغر خان کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔ فاضل ججز سے درخواست ہے، عدلیہ میں اصلاحات لائی جائیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ پارٹی اور قیادت کیخلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے۔ کراچی بار میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 91ویں سالگرہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1973 کا آئین دیا، ملک کو ایٹمی قوت بنایا، ان کے فیصلوں کو سمجھنا ہے تو غریبوں، مظلوموں اور عوام کے ساتھ بیٹھنا ہوگا، جب کہ ہم وکلا کے مسائل حل کریں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے تھر کی زمین ہندوستان سے واپس لی اور آج وہاں کوئلے کی شکل میں سونا نکل رہا ہے، یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو تھا، جس نے چین کے ساتھ مضبوط دوستی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنوں نے جمہوریت کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، پیپلزپارٹی ہمیشہ کورٹ کچہریوں کے چکر لگاتی رہی ہے۔ آصف زرداری کا معاملہ عدالت میں ہے، کچھ نہیں کہوں گا، تاہم پارٹی اور قیادت کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے۔ دوسری جانب حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے سیاسی انتقام کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب نہیں رکے گا۔ لاہور میں کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 2 بڑوں کا مک مکا چل رہا تھا، ان کی کرپشن کی ہوشربا داستانیں ہیں،دونوں پکڑے گئے، اس لئے سیاست میں تلخی ہے،ہم سیاسی تلخیاں کم کرنے کو تیار ہیں لیکن احتساب کا سلسلہ نہیں روکیں گے۔ مصلحت سے کام لیا تو ہمارا ووٹر ہی ہم سے ناراض ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی آصف زرداری، نوازشریف اور دیگر اپوزیشن سے ذاتی لڑائی نہیں، دونوں پر ایک بھی مقدمہ پی ٹی آئی نے نہیں بنایا۔ کوئی ایک تحقیقاتی افسر یا کوئی ایک گواہ بھی تحریک انصاف کا نہیں ہے ۔ فود چوہدری نے مزید کہاکہ چیئرمین ایس ای سی پی،بینکوں کے صدور جعلی اکاؤنٹس میں ملوث ہیں،پاکستان میں جس ادارے کو ہاتھ لگایا جائے تو پتا چلتا ہے کہ وہ کھوکھلا ہے، جب ادارے نیچے جاتے ہیں تو ملک بھی نیچے جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭