لاہور؍دہلی(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ہندوؤں کی بڑھتی ہوئی انتہاپسندی پربھارتی اخبارات نے بھی تنقید شروع کر دی ۔ قبل ازیں سابق بھارتی چیف جسٹس مرکنڈے کاٹجو اور اداکار نصیرالدین شاہ بھی مودی حکومت کی جانب سے انتہاپسند ہندووٴں کو کھلی چھوٹ دئیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ اداکار نصیر الدین شاہ بھارت میں مذہبی منافرت کے بڑھتے رجحان اور اظہار رائے کی پابندی پر پھٹ پڑے۔نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ اب حق کے لیے آواز اٹھانے والے جیلوں میں بند ہیں، فنکار ہوں، شاعر ہوں یا ادیب، سب کے کاموں پر روک ٹوک لگائی جا رہی ہے اور صحافیوں کو بھی خاموش کیا جا رہا ہے۔بھارتی اداکار نے مزید کہا کہ مذہب کے نام پر نفرتوں کی دیواریں کھڑیں کی جارہی ہیں۔گزشتہ روز بھارت کے ایک نامور انگریزی اخبار دی ٹیلی گراف نے بھی اس موضوع کو اپنی شہ سرخی بنایا اور ریاست کیرالہ میں ہندو انتہاپسندوں کے ہنگامے کی ایک تصویر شائع کی اور لکھا کہ کشمیر میں ہم انہیں مارتے ہیں ،کیرالہ میں ہم انہیں عقیدت مند کہتے ہیں۔نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت بی جے پی کے حالیہ دور اقتدار میں بھارت میں انتہا پسند ہندووٴں کی سرگرمیوں اور مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فوج کے مظالم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔دی ٹیلی گراف نے مغربی بنگال سے شائع ہونے والے اپنے شمارے کی شہ سرخی میں کشمیر اور جنوبی کیرالہ کی ریاستوں میں پولیس کے رویوں میں پائے جانے والے فرق کو بیان کیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اخبار نے ہیڈلائن کے ساتھ اپنے مضمون میں بھی سنگ پریوارکو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مندر میں خواتین کے داخلے پر احتجاج اور زبردستی شہر بند کرانے کو غنڈہ گردی قرار دیاہے۔مذکورہ ہیڈلائن اور مضمون کو مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے نامور صحافیوں اور سیاسی رہنماوٴں کو سوشل میڈیا پر شیئر کیاہے۔