اسلام آباد (نمائندہ امت ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو فیلڈ فا رمیشنز کےافسران کی نااہلی اور بد انتظامی کے باعث اربوں روپے کے بقا یا جات اور وا جبات و صول کرنے میں ناکام ہو گیا ،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے فیلڈ فارمیشنز میں ایسےسینکڑوں کیسز کا ا نکشاف ہوا ہے جن میں ریجنل ٹیکس آفس میں ان لینڈ ریونیو سٹاف نے سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے کیسز کی مد میں بقایا جات کی عدم وصولی اورکسٹمز حکام نےامپورٹرز کی جانب سے دی گئی بینک گا رنٹیز اورچیک مقررہ مدت کے اندر کیش نہ کرا کر قومی خزانے کو ا ربوں روپے کے ریونیو سے محروم کر دیا ہے اور بعدا ازاں ا نہیں افسران نے لوٹ مار کرنے والے ان ٹیکس اور ڈیو ٹی چور مافیا کے ساتھ مل کر ریو نیو و صولی کے کیس عدالتوں میں پہنچا کر سالوں سےان کیسز کی خبر ہی نہیں لی ہے جن کیسز کی مثالیں سامنے آئی ہیں ان میں ہرایک کیس میں ریو نیو کی رقم لا کھوں میں ہے مگر ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کے علم میں تمام حقا ئق آنے کے باوجود قومی خزا نے کو نقصان پہنچانے والے کسی ایک بھی افسر کے خلاف کو ئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرا ئع کے مطابق درجنوں نہیں بلکہ ایسے کیسوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہے جن میں امپورٹرز نے ان ڈیمنٹی بانڈز اور پوسٹ ڈیٹ کے چیک کسٹمز حکا م کو دئیے ان امپورٹرز نے کنسائنمنٹ منگوائیں اور بغیر کسٹمز ڈیوٹی ادا کیے چھڑا کر لے گئے مگر جن افسران کے پاس ان کے چیک اور بانڈز پڑے تھے انہوں نے ان کو کیش کرانے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی جبکہ مس ڈیکلریشن اور انڈرایولیوایشن کےبھی سینکڑوں کیسزسامنےآئےہیں ان کیسزمیں جرمانےہوئے اورٹیکس اور ڈیوٹیز وصول کرنےکےلیےکہاگیامگرکئی مہنیے گزرجانےکےبعدبھی ان پرپیش رفت نہیں کی گئی جبکہ درجنوں کیسزمیں سالوں گزرنےپربھی متعلقہ افرادسےریونیوکی مدمیں بقایاجات و صول نہیں کیے گئے کئی افراد کو ملی بھگت سے کی جانے والی اس تا خیرسےکروڑؤں کا فائدہ پہنچایاگیا ہے جبکہ کئی افسران نے خودبھی اس سے مالی فوا ئد حا صل کیے ہیں ذرا ئع کے مطابق حکو مت نے بقا یا جات اور بینک گارنٹیزکی مد ہونے والی اس کرپشن کے خاتمے کے لیے موثر ا قداما ت اٹھا نے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ذمہ داری ایف بی آر کے ہی افسران کو سو نپی جا ئے گی اس مقصد کے لیے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ایف بی آر سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور ان پر مرتب کردہ سفارشات سے بھی مدد لی جائے گی ذرا ئع کے مطابق کئی ایسے کیسز بھی ہیں جن میں قابل ٹیکس آمدنی کے اندازے ہی غلط لگائے گئے اور اس ضمن میں بھی کئی ملین کےوا جبات ا یف بی آرنےوصول کرنےہیں ذرا ئع کا کہناہےکہ جب ایف بی آرنےفیلڈ فارمیشنز کی ان غلطیوں کی نشاندہی کر کے واجبات و صولی کےاحکاما ت جاری کیےتوجن کمپنیوں یاافرادسے یہ وصولیاں کی جانی تھیں وہ ان معاملا ت کو لے کر عدالتوں میں چلے گئےاورفیلڈ فارمیشنز کی طرف سے ایف بی آر کو ددو قسم کے جواب مو صول ہو رہے ہیں کہ معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یا ان کی وصولی کےلیےپیش رفت جاری ہے ۔