کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو) محکمہ داخلہ سندھ، رینجرز ، پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں نے بندر گاہ کے اردگرد تجاوزات، کے پی ٹی کی غیرتسلی بخش سیکورٹی کو تیل کے ذخائر اور چینی باشندوں کے لئے سیکورٹی رسک قرار دے دیا ہے ۔محکمہ داخلہ نے کے پی ٹی، پورٹ سیکورٹی فورس اور میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی کی معاونت سےرینجرز و پولیس کی مرتب کردہ تفصیلی رپورٹ وزات داخلہ کو بھجوا دی، جس میں کے پی ٹی کی سیکورٹی پر سنجیدگی سے توجہ دینے اور اس کے عالمی معیار کے مطابق حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کی سفارش کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے کہ بندرگاہ کےحساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں اور نہ ہی داخلی و خارجی راستوں پر گاڑیوں کی آلات و کتوں کے ذریعے اسکینگ و تلاشی کا انتظام ہے۔محکمہ داخلہ سندھ نے اسی تناظر میں بلدیہ غربی کو تجاوزات کے فوری خاتمے اور روشنی کے انتظام کی ذمہ داری بلاناغہ پوری کرنے کی ہدایت دی ہے ۔وزارت داخلہ کو بتایا گیا ہے کہ سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ کی زیر صدارت 20دسمبر کے اجلاس میں کے پی ٹی کے نمائندہ نےسیکورٹی صورتحال، وزارت داخلہ سے ہونے والی خط و کتابت سے آگاہ کیا۔کے پی ٹی کے نمائندے نے چار دیواری اور حفاظتی مورچوں کی تعمیر ضروری قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت کے پی ٹی کی سیکڑوں ایکڑ اراضی پر قبضہ کر کے تجاوزات قائم کی جا چکی ہے جوسیکورٹی کےلئے سنگین خطرہ ہے۔ چاردیواری کی تعمیر سے قبل تجاوزات کے خاتمے کےلئے اقدامات کئے جائیں۔ڈی آئی جی پولیس جنوبی نے انکشاف کیا کہ کے پی ٹی اور اس میں موجود تیل کے ذخائر کی حفاظت کے لئے سیکورٹی انتظامات ناکافی ہیں۔ چار دیواری نہ ہونے سے وہاں موجود چینی باشندوں کیلئے بھی خطرات ہیں ۔کے پی ٹی کے اندر ونی حفاظتی انتظامات کرے۔ رینجرز حکام کا کہنا تھا کہ حفاظتی انتظامات کے حوالے سے کے پی ٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے۔جن میں سے ایک کے پی ٹی اثاثے اور دوسرا پیٹرولیم مصنوعات شامل ہیں۔ کے پی ٹی کا سمندری راستہ محفوظ ہے جبکہ زمینی راستے کی حفاظت کے لئے چار دیواری کی تعمیر ضروری ہے۔کے پی ٹی میں داخل ہونے والی گاڑیوں و افراد کی اسکینگ کےلئے سنجیدہ اقدامات کی اشد ضرورت ہے ۔ رینجرز کے جوان صرف گاڑیوں کی سنیپ چیکنگ کر سکتے ہیں تاہم ان کے پاس بھی کے پی ٹی میں جانے والی گاڑیوں کی اسکینگ کے جدید آلات اور سونگھنے والے کتے ہیں نہ ہی کے پی ٹی کے اندر پاکنگ کا مناسب انتظام ہے ۔ پورٹ سیکورٹی فورس کیلئے بلٹ پروف جیکٹوں، ہیلمٹس اور جدید اسلحہ سے لیس ہونا ضروری ہے۔ ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور کے پی ٹی کے درمیان رابطوں کا کوئی میکنزم نہیں ۔اداروں کے رابطوں اورمستقبل میں ہنگامی صورتحال سےنمٹنے کے لئے ریہرسلز انتہائی ضروری ہیں۔سیکورٹی حکام کا کہنا تھا کہ سمندری راستوں کی حفاظت پاکستان نیوی، میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور پورٹ سیکورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے ۔آئل کمپنیز کومعاہدے کے مطابق تیل کی تنصیبات کی حفاظت کے انتظامات یقینی بنانے کا پابند کیا جائے۔سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ ڈی ایم سی غربی کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کے لئے بھرپور کارروائی و روشنی کا انتظام کرے۔انہوں نے رینجرز اور سندھ پولیس حکام کو کے پی ٹی کی حفاظت کے حوالے سے سفارشات تیار کرنے جبکہ کے پی ٹی، میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور پورٹ سیکورٹی فورس کو اپنے تحفظات اور تجاویز سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ۔اجلاس میں ڈی آئی جی جنوبی، رینجرز، کے پی ٹی ، پی ایس ایف اور ایم ایس اے حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جو تمام متعلقہ اداروں کے مابین مستقبل میں کسی بھی ہنگامی صورتحال کے جنم لینے پر رابطوں کے میکنزم کو حتمی صورت دے گی۔ذرائع کے مطابق متعلقہ اداروں نے اپنی سفارشات محکمہ داخلہ کو ارسال کردی ہیں جن کی روشنی میں رپورٹ تیار کی گئی۔