پشاور(رپورٹ:محمد قاسم)افغان طالبان نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات کیلئے سعودی عرب جانے سے انکار کردیا۔ بات چیت کا نیا دور اب قطر میں ہوگا۔ باخبر ذرائع کے مطابق جدہ میں ہونے والے مذاکرات متحدہ عرب امارات اورسعودی عرب کی جانب سے افغان حکومت کو امن عمل میں شامل کرنے کے دباؤ کی وجہ سے منسوخ کئے گئے اور اس ضمن میں فیصلہ ایرانی مشاورت سے کیا گیا۔ ایرانی خبر ایجنسی تسنیم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور دیگر حکام کے درمیان مذاکرات سعودی شہر جدہ میں رواں ہفتے ہونے والے تھے ، لیکن متحدہ عرب امارات اور خاص کر سعودی عرب کی جانب سے افغان طالبان پر افغان حکومتی وفد کے ساتھ ملاقات کیلئے مزید دباؤ ڈالنے کے بعد افغان طالبان نے جدہ مذاکرات میں شرکت سے انکار کر تے ہوئے ملاقات منسوخ کر دی اور امریکی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ مذاکرات کے لئے قطر آئیں کیونکہ قطری حکومت غیر جانبدار ہے اوروہ مذاکرات کے دوران ساتھ نہیں بیٹھتے۔ ہلمند شوریٰ کے ایک اہم رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ‘‘امت ’’کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں مذاکرات جہاں پر رکے تھے وہاں سے قطر میں آغاز ہو گا چونکہ ان مذاکرات میں سعودی عرب اور امارات کے حکام بھی موجود تھے ،جس کی وجہ سے مذاکرات میں زیادہ پیش رفت نہ ہو سکی اور اب امارات اور سعودی عرب نے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے کہ وہ مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل کریں ،جبکہ طالبان شوریٰ اس موقع پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات میں شامل کرنے سے انکار کر چکی ہے ۔ اس لئے افغان طالبان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کر سکتے ۔جب افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کا وقت آئے گا تو انہیں شامل کیا جائے گا ۔طالبان رہنما نے اس امر کی تصدیق کی کہ افغان طالبان نے امریکی حکام کو بتا دیا ہے کہ وہ قطر میں مذاکرات کے لئے آئیں ۔سعودی عرب میں اب مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ ابھی تک قطر نے کسی بھی مرحلے پر افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں بیٹھنے یا افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی ، جس سے یہ معلوم ہورہا ہے کہ قطر افغان طالبان کو صرف سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے اور انہیں آزادانہ طور پر کام کرنے دے رہا ہے ،تاہم ‘‘امت’’ کے اہم ذرائع کے مطابق طالبان کی جانب سے یہ بدلاؤ طالبان اور ایرانی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد آیا ہے ،کیونکہ طالبان اپنے مشکل وقت کے دوستوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے ، یہی وجہ ہے کہ رواں ہفتے میں مذاکرات قطر میں ہوں گے ۔برطانوی خبرایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے جدہ مذاکرات منسوخ کرنے کی تصدیق کردی ہے۔تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید کوئی معلومات نہیں دیں۔افغانستان میں سعودی سفارتخانے کی طرف سے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ایک اورطالبان رہنمانے بتایاہے کہ سعودی حکومت کوبتادیاگیاہے کہ اس مرحلے پرہم کابل حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔ان کاکہناتھاکہ سب جانتے ہیں کابل انتظامیہ افغانستان سے غیرملکی افواج کاانخلا نہیں چاہتی جبکہ ہم نے اس مقصد کے لیے بھاری قیمت چکائی ہے،لہٰذاہم افغان حکومت سے مذاکرات کیوں کریں۔ مجاہدین کی تازہ جھڑپوں سے دشمن کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ قابض اور کابل انتظامیہ نے فوج کو حوصلہ دینے کی ہر ممکن کوشش کی، تاہم وہ مجاہدین کے حملوں کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ ہر روز مختلف علاقوں میں دشمن مجاہدین کے حملوں کے خوف سے فوجی اڈے اور چوکیاں چھوڑ کر فرار ہو رہا ہے۔ مجاہدین کے زیرکنٹرول علاقوں کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔واضح رہےکہ طالبان کاموقف رہاہے کہ افغانستان کی جنگ میں ان کااصل حریف امریکہ ہے اوروہ سمجھتے ہیں کہ افغان حکومت کے ساتھ بات کرنے سے پہلے امریکی فوجی انخلاکے لیے واشنگٹن سے بات کرناضروری ہے۔