بچوں سے زیادتی کے مجرمان کو سرعام پھانسی کی سفارش

اسلام آباد(خبرایجنسیاں) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرمان کو سر عام پھانسی جبکہ فحش ویڈیوز بنانے اور بیچنے والوں کو7 سال قید اور 35 لاکھ روپے جرمانے کی سزا تجویز کر دی۔ سینیٹر رحمان ملک کے زیر صدارت کمیٹی کے اجلاس میں حویلیاں کی تین سالہ معصوم بچی فریال سے زیادتی اور قتل پرخیبرپختونخوا پولیس کی رپورٹ بھی زیر بحث لائی گئی ۔ کمیٹی نے کہا کہ پولیس تین ہفتوں کے اندر اندر فریال کے قاتلوں تک پہنچے۔ وزیر داخلہ شہریار آفریدی کی پرزور اپیل پر کمیٹی ریپسٹ و قاتل کی سزا سرعام پھانسی کی سفارش کرتی ہے۔ کمیٹی ایک بار پھر اس طرح کے بھیڑیوں کو جو قتل و ریپ میں ملوث ہیں کو سرعام پھانسی کا مطالبہ کرتی ہے۔ قانون میں ترامیم کی جائے کہ قاتل و ریپسٹ کو سر عام پھانسی دے کرعبرت کا نشان بنایا جائے۔ اس موقع پروزیر داخلہ مملکت شہریار آفریدی نے بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ان جرائم کی سزا مزید سخت کئے جانے کی ضرورت ہے۔اجلاس میں اسٹریٹ چلڈرن حفاظتی تدابیر زیر بحث آئیں۔اسٹریٹ چلڈرن کا معاملہ سینیٹر ستارہ ایاز نے اٹھایا۔ چئیرمین رحمان ملک نے کہاسٹریٹ چلڈرن کے لیے حفاظتی قانون سازی کی سفارش وقت کی ضرورت ہے سٹریٹ چلڈرن کی حفاظت کیلئے غیر معمولی اقدامات اٹھائے جائے۔ ضروری اور سخت قانون سازی کیجائے۔ کوئی بچہ اسلام آباد میں بھیک مانگتا نظر نہ آئے۔ جو بچہ بھیک مانگتا نظر آجائے، تحویل میں لے کر بیت المال کے حوالے کیا جائے۔ کمشنر اسلام آباد ایک کمیٹی تشکیل دیں جو سٹریٹ چلڈرن کی حفاظت کیلئے اقدامات کی نگرانی کرے۔ بھیک مانگنے والے بچوں کے والدین کیخلاف مقدمات درج کرکے قید و جرمانہ عائد کیجائے۔ ہم جہاں جاتے ہیں یا سگنل پر کھڑے ہوتے ہیں مانگنے والے بچے اردگرد اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ بدقسمتی سے سٹریٹ چلڈرن میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ہم اقدامات نہیں اٹھا رہے۔ بچوں سے کام لینا اور بھیک مانگوانا بدترین جرم ہے۔ اقوام متحدہ کے قوانین ہیں کہ سٹریٹ بچوں کی مکمل حفاظت کو یقینی بنائی جائے۔ ٹریفک وارڈن یا کوئی شہری اگر کسی بچے کو بھیک مانگتے دیکھے تو فوری متعلقہ تھانے کو اطلاع دے۔ ہر شہر میں چائلڈ پروٹیکشن سینٹر قائم کرنے چاہئے۔ ہر صورت چائلڈ لیبر و بھیک مانگنا بند کرنا ہے۔

Comments (0)
Add Comment