کراچی (رپورٹ: رفیق بلوچ) لیاری کی بیشتر یوسیز کے منتخب بلدیاتی نمائندے جس میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور کونسلرز شامل ہیں اپنے حلقہ انتخاب کے عوامی مسائل اور مشکلات کو حل کرانے میں بری طرح سے ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ تین سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود عوام کو پینے کا صاف پانی، سیوریج کا بہتر نظام، صحت و صفائی، سڑکیں، گلیوں کی تعمیر و مرمت، اسٹریٹ لائٹس، کھیل کے میدان، پارکوں کی درستگی، پیدائش و اموات، نکاح و طلاق، کریکٹر سرٹیفکیٹس کے حصول اور دیگر عوامی مسائل کو بہتر انداز میں حل نہ کراسکے۔عوامی حلقوں کے مطابق دوسری جانب منتخب بلدیاتی نمائندوں کو کے ایم سی اور ڈی ایم سی جنوبی کراچی کی جانب سے جاری کئے فنڈز میں خرد برد کے مبینہ الزامات لگائے جارہے ہیں کہ فنڈز عوامی سہولیات کے کاموں پر خرچ کرنے کے بجائے کرپشن کی نذر ہورہے ہیں۔ ابتدائی طور پر کے ایم سی نے یوسی چیئرمینوں کی اکاؤنٹ میں دو لاکھ روپے ماہانہ فنڈز جاری کئے جس میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور یوسی ملازمین کی تنخواہیں یوٹیلٹی بلز اور دیگر اخراجات کیلئے ہیں جن سے چیئرمین بچت کرکے اپنے علاقے میں چھوٹے چھوٹے کام کرانے تھے۔ وزیر بلدیات نے صوبائی حکومت کے ذریعے جولائی اور اگست 2018 سے یوسی چیئرمین کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ فنڈز مقرر کیا گیا، تاکہ بلدیاتی نمائندے اپنے علاقے کے مسائل اور مشکلات کو کم کرنے کیلئے ترقیاتی کام کراسکیں لیکن یہ دیکھا گیا کہ فنڈز کی رقم سے جعلی کوٹیشن کے ذریعے کرپشن ہونے لگی۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر بلدیاتی نمائندے، یوسی سیکریٹریز اور محکمہ فنانس کے ماتحت کام کرنے والے آڈیٹر آفیسر آپس میں کرپشن کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کے حصہ دار بن گئے۔ دوسری جانب ڈی ایم سی کی جانب سے جاری لاکھوں روپے کے ترقیاتی فنڈز میں یوسی وائس چیئرمین نے ٹھیکیداروں سے بھاری کمیشن کا سلسلہ شروع کیا۔ یوسی میں جو ترقیاتی کام ٹینڈرز کے مطابق ہونے تھے وہ نہیں کئے گئے اور ٹھیکیداروں سے کمیشن حاصل کرکے این او سی جاری کئے گئے جس کی وجہ سے تاحال لیاری کے تمام یوسیز میں سیوریج کا نظام بدترین ہے۔ گلیاں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہیں۔ کھیل کے میدان اور پارکس اجڑے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں کے ایم سی کی جانب سے چیئرمینوں کو بھی لاکھوں روپے کے فنڈز سے ٹھیکیداروں کو کام کرانے کیلئے جاری کئے۔ ذرائع کے مطابق وائس چیئرمینوں کی طرز پر چیئرمینوں پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے بھی ٹھیکیداروں سے کمیشن لیناشروع کئے جس کی وجہ سے ترقیاتی کام عوامی امنگوں کے مطابق نہیں ہوئے۔ اس طرح لیاری کی یوسیز میں عوام کو مختلف سرٹیفکیٹ کے حصول میں مقررہ پیسے کے بجائے 300سے 400گنا زیادہ پیسے وصول کئے جارہے ہیں۔ پیدائش، اموات، نکاح، طلاق، کریکٹر سرٹیفکیٹ، بینک چالان کے بجائے نقد رقم وصول کی جا رہی ہے۔