ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی رپورٹ غلط قرار دیدی

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ میں جعلی اکائونٹس کیس میں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اپنا جواب جمع کرادیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ غلط اور بے بنیاد ہے۔ایس ای سی پی نے جے آئی ٹی کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا اور بتایا کہ ایٹلس بینک، مائی بینک اور عارف حبیب بینک کا انضمام اسٹیٹ بینک کے منظور شدہ سویپ کے مطابق ہوا۔جواب میں کہا گیا کہ تینوں بینکوں کے انضمام سے متعلق ایس ای سی پی پر الزام لگا کر کردار کشی کی گئی اور جے آئی ٹی ایس ای سی پی پر بے بنیاد آبزرویشن دی ہیں۔عدالت میں جمع جواب میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی ایس ای سی پی سے متعلق آبزویشن کو ختم کیا جائے، یہ آبزرویشن حقیقت کے خلاف اور قانونی طور پر غلط ہیں۔ جواب میں مزید کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے رپورٹ دینے سے پہلے ایس ای سی پی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، تاکہ ان کے خدشات کا جواب دیا جاسکے۔ایس ای سی پی نے جواب میں حسین لوائی کی جانب سے تین بینکوں کے انضمام سے متعلق کی گئی تحریریں جواب کا حصہ بنادیں۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ اکتوبر 2008میں عارف حبیب نے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بینک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے۔جواب کے مطابق ٹیک اوور آرڈیننس کے تحت ایس ای سی پی نے عارف حبیب بینک کو خط میں تمام امور کا خیال رکھنے کا کہا، تاہم بینک کی جانب سے قوائد پر عمل نہ کرنے پر انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا۔عدالت میں بتایا گیا کہ اظہار وجوہ کے جواب میں بینکوں کے شیئر حاصل کرنے والے سرور انویسٹمنٹ کے حسین لوائی نے جواب دیا، جس میں حسین لوائی نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے این او سی جاری کیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment