کراچی(رپورٹ: عمران خان) ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی میں درآمد اور برآمد کی آڑ میں اسمگلنگ اور ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کی سرپرستی اور معاونت کرنے والا بڑا نیٹ ورک سامنے آگیا ۔پیر کے روز ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کے اسکینڈل کی تحقیقات میں کسٹم اپریزمنٹ ایسٹ نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے 20 گریڈ کے افسر مشتاق لغاری کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے ترجمان محمد عزیز نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مشتاق لغاری ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے شعبہ فنانس کے اعلیٰ افسر ہیں انہیں دو روز قبل ہی ٹرانسفر کر کے او ایس ڈی بنادیا گیا تھا، دوسری جانب کسٹم حکام سے ’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ چیف کلکٹر ثریا احمد بٹ اور کلکٹر سعید اکرم کی ہدایت پر کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے شعبہ فنانس کے اعلیٰ افسر مشتاق لغاری کو اسمگلنگ اور ٹیکس چوری میں سہولت کاری کے الزام میں ثبوت اور شواہد سامنے آنے پر کسٹم ایکٹ کی دفعہ 171 کے تحت اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ تحقیقات میں پیش ہونے کسٹم ہاؤس گئے، کسٹم حکام کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی میں درجنوں کمپنیوں کے مالکان ان کے منیجرز نے مال اٹھانے والے ٹھیکیداروں اور کباڑیوں کے ساتھ مل کر اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کا نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے جس کو ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے بعض افسران اور اہلکاروں کی سرپرستی اور معاونت حاصل ہے۔ یہ نیٹ ورک ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے نام پر ٹیکس چھوٹ کی بنیاد پر مس ڈیکلریشن کے ذریعے چھالیہ، سیگریٹ کا خام مال، پیپر پرنٹنگ میٹریل اور کپڑا منگوا کر اسے یا تو باہر سے ہی مقامی مارکیٹ میں فروخت کر دیتے تھے جو کہ اسمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے یا پھر آنے والے سامان کو چوری کر کے باہر نکال لیا جاتا ہے اس طرح قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں بھاری نقصان پہنچا کر یہ نیٹ ورک کروڑوں روپے کی ناجائز آمدنی حاصل کرتا ہے، گرفتار ہونے والے افسر مشتاق لغاری کچھ عرصہ قبل تک شعبہ فیسلی ایشن کے انچارج تھے جو کہ کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کو مال لانے اور لے جانے کی این او سی دیتا ہے، زرائع کے بقول گرفتار ہونے والے افسر سے مزید تفتیش میں پورے نیٹ ورک کے حوالے سے معلومات لی جا رہی ہیں جن میں کمپنیوں کے مالکان، منیجرز اور ٹھیکیدار شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ برسوں میں بھاری رشوت دے کر اپنی کنسائنمنٹس برآمد اور درآمد کے لئے این او سی حاصل کی، ذریعے کے بقول ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی میں رشوت کے عوض این او سی جاری کرنے پر کچھ عرصہ قبل بھی ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی کی ٹیم نے 20لاکھ روپےرشوت وصول کرتے ہوئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اتھارٹی کراچی کے شعبہ فیسلی ایشن کے دو افسران کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے اس نیٹ ورک کے حوالے سے اہم انکشافات کئے تھے تاہم اس پر انکوائریاں دبا دی گئیں۔