کراچی ( رپورٹ: صفدر بٹ) محکمہ صحت سندھ 513 ویکسینیٹرز بھرتی کرکے تنخواہیں دینا بھول گیا۔ افسران کی عدم توجہی کے باعث 6 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ آئی ڈی اور دیگر دستاویزات مکمل نہ ہوسکیں۔ ملازمین کی کارکردگی متاثر ہونے سے بچوں کی ویکسین کے امور متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کے ماتحت صوبےمیں فوتی کوٹے پر 541 ویکسینیٹرز کو سابق سیکریٹری صحت ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو کے دور میں 13 جولائی 2018 کو بھرتی کیا گیا تھا اور ان میں سے 513 ویکسینیٹرز نے ڈیوٹی پر جوائننگ دی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھرتی ہونے والے ملازمین کو ملازمت کرتے ہوئے 6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال تنخواہوں کی ادائیگی شروع نہیں ہو سکی ہے جس کے باعث ملازمین شدید پریشانی کا شکار ہیں اور قرض اٹھا کرگھر کا خرچ چلانے پر مجبور ہیں ، جبکہ بعض کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔ملازمین کا کہناہے کہ اس سے اچھا تو وہ لوگ پرائویٹ کام میں تھے اور جتنی محنت کرتے اس کا معاوضہ تو وقت پرمل جاتا تھا ، لیکن سرکاری ملازمت کے شوق میں آج یہ دن دیکھنا پڑ رہے ہیں کہ دکاندار وں نے انہیں مزید ادھار راشن دینے سے انکار کر دیا ہے اور ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے۔ ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ باقاعدگی سے متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کے دفاتر میں اپنی تنخواہوں کی وصولی کے سلسلے میں چکر لگا رہے ہیں ، تاہم کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ، بغیر تنخواہ کے کام کرتے ہوئے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں ،جبکہ متعدد ملازمین ان حالات سے دلبرداشتہ ہوکر ملازمت چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں ، کیونکہ سابق سیکریٹری کے دور میں انہیں بھرتی تو کر لیا گیا لیکن 6 ماہ بعد بھی ان کی تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ، جس کی وجہ سے وہ شدید پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر صحت آفس کراچی نے ویکسینیٹرز کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے سلسلے میں فنڈز کی قلت نہیں ہے ، تاہم نئے ویکسینیٹرز کی آئی ڈی کی تصدیق کا عمل محکمہ صحت میں تاحال مکمل نہیں ہوا۔ضروری دستاویزات اور آئی ڈی کا عمل مکمل ہوتے ہی ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی شروع کردی جائے گی۔