قرضوں کی واپس رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرانے کاحکم

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے 54 ارب روپے کے قرضوں کی رقم واپس کرنے کے لیے8 ہفتوں کی آخری مہلت دے دی اور متنبہ کیا کہ اگر کوئی قرض واپسی نہیں کرے گا تو اس کا معاملہ خصوصی بینچ میں چلا جائے گا۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے 54 ارب روپے کے قرضوں کی معافی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے 26 لوگوں نے پہلا آپشن استعمال کیا اس کے بعد 13 مزید لوگوں نے پہلا آپشن استعمال کیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے رضا کارانہ واپسی کا آپشن لیا وہ خوش قسمت تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 12 اگست 2018 کے آرڈر کی کچھ لوگوں نے تعمیل کی ہے کچھ نے نہیں کی۔جس پر وکیل قرض خواہ نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں آخری سماعت کا حکم نامہ نہیں ملا اس پر نظر ثانی چاہتے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ وجوہات کی بنا پر وہ فیصلہ نہیں لکھا گیا، اسی لیے کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے پیسے دے دیئے ہیں ان کی حد تک مقدمہ ختم کر دیتے ہیں اور جن لوگوں نے یہ آپشن نہیں لیا وہ پچھتائیں گے۔جس پردرخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ باقی لوگ بھی پہلا آپشن لینا چاہتے ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ باقی لوگ 2 مہینے کے اندر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس میں پیسے جمع کرا سکتے ہیں، جو جمع نہیں کرائیں گے ان کے معاملات طے کرنے کے لیے خصوصی بینچ بنے گا جو واجب الادا رقم کا تعین کرے ۔عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ جمع کروائی گئی رقم پر بینک اور نہ ہی فنانشل اداروں کا کوئی کلیم ہے، کسی کا کلیم نہ ہونے کی وجہ سے قرضوں سے واپس کی گئی رقم دیامر بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع ہوگی، بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔

Comments (0)
Add Comment