اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے حالیہ بجلی بحران سے 12ارب روپے کااضافی بوجھ صارفین پر ڈالنےکی تیاری کرلی۔توانائی کمیٹی اجلاس میں تجویزدے دی گئی۔جبکہ وزیراعظم عمران خان نے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے منیجنگ ڈایئریکٹرز (ایم ڈیز) کو برطرف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے گیس کی قلت ایک ہفتے کے اندر ختم کرنے کا بھی حکم دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان، وزیر پاور عمر ایوب خان، وزیر پلاننگ کمیشن خسرو بختیار اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطاق وزیر اعظم نے سوئی ناردرن کے ایم ڈی امجد لطیف اور سوئی سدرن کے ایم ڈی امین راجپوت کو برطرف کرنے کی ہدایت کی ہے۔ دونوں گیس کمپنیوں کے ایم ڈیز کے خلاف گزشتہ ماہ سندھ اور پنجاب میں اچانک ہونے والی گیس کی قلت پر انکوائری ہو رہی تھی۔سیکرٹری پیٹرولیم نے انکوائری کے بعد وزیراعظم کو رپورٹ جمع کرائی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے دونوں ایم ڈیز کو برطرف کرنے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم کی چار رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان، ڈی جی نجکاری کمیشن قاضی سلیم صدیقی، ڈی جی گیس شاہد یوسف اور ڈی جی ایل جی عمران احمد شامل تھے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں موسم سرما میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کا جائزہ لیا گیا جب کہ وزیر اعظم کو بجلی کی ٹرپنگ کے حالیہ واقعات اور گیس کی طلب و رسد کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے سردی میں بھی بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے پوچھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی کہ ایل این جی بروقت نہ پہنچنے سے کئی پاور پلانٹس بند ہوئے جس کے باعث پاور پلانٹس فرنس آئل پر چلانے پڑے۔پاور ڈویژن نے کابینہ کمیٹی کو گیس کی ضروریات سے آگاہ کیاگیا اور بریفنگ میں بتایا کہ دسمبر 2018 میں پاور سیکٹر کو صرف 180 سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی گئی۔ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ گیس کی مطلوبہ مقدار نہ ملنے سے 2600 میگاواٹ کے بجائے صرف 1200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکی اور 1600 میگاواٹ بجلی مہنگے فرنس آئل سے پیدا کی گئی۔اجلاس میں 10 سے 12 ارب روپےکا اضافی بوجھ بجلی صارفین سے جنوری کے بلوں میں وصولی کی تجویز بھی دی گئی۔ذرائع کے مطابق ایل این جی درآمد نہ ہونے کے باعث متعدد پاور پلانٹس بند ہو گئے۔ تھرمل پاور پلانٹس فرنس آئل پر چلانے سے 10 سے 12 ارب روپےنقصان کا بوجھ صارفین سے جنوری کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔ پاور اور پٹرولیم ڈویژن میں رابطے کا فقدان ہونے کی وجہ سے بروقت ایل این جی درآمد نہ ہو سکی اور قومی خزانے کو 12 ارب کا نقصان اٹھانا پڑا۔ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن نے موجودہ بجلی وگیس بحران کی ذمہ داری لینے سے گریز کیا جب کہ وزیراعظم نے دونوں ڈویژنز سے گیس وبجلی بحران کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں گیس کے بحرانی صورت حال، گیس کی پیداوار اور ضروریات سے متعلق امور پر بریفنگ دی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ سوئی ناردرن اور سدرن نے نااہلی کا مظاہرہ کیا اور گیس کی طلب و رسد کی معلومات چھپائیں۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گیس بحران پر سخت اقدامات کرتے ہوئے سوئی سدرن اور ناردرن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھی تحلیل کرچکے ہیں۔