اسلام آباد( رپورٹ: اخترصدیقی )وفاقی محتسب نے 2018میں 76ہزارسے زائد موصول شدہ شکایات میں سے 70 ہزار 713شکایات کاازالہ کردیا۔ 66 فیصد شکایات پر کارروائی اور عملدرآمدبھی ہوا ۔14ہزار وہ شکایات ہیں جومختلف اداروں کی جانب سے تین ماہ میں کارروائی مکمل نہ ہونے پر وفاقی محتسب کوبھجوائی گئی ہیں۔صرف ایک فیصدشکایات ایسی ہیں کہ جن پر کارروائی کے بعدان پر نظرثانی کے لیے کہاگیا،جبکہ 99فیصدشکایات پر کوئی نظرثانی نہیں کرناپڑی اور اس پر عملدرآمدکیاگیا۔ کے الیکٹرک کے خلاف 8718 شکایات ملیں۔وفاقی محتسب طاہر شہبازنے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 247 اداروں نے ہمارے کہنے پر فوکل پرسن مقررکردیئے ہیں جبکہ 188ایجنسیوں اور اداروں نے شکایات سیل بنادیئے ۔20اداروں نے شکایا ت کے ازالے کے لیے مربوط نظام مرتب کررکھاہے ۔ بچوں کے حوالے سے بھی 250سے زائد شکایات موصول ہوئیں ۔بچوں کے لیے نیشنل کمشنربرائے چلڈرن کی تعیناتی کی گئی ہے ،قیدیوں کے لیے جیل اصلاحات ،سمیت کئی اقدام کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے ادارے کاکام وفاقی اداروں اور ایجنسیوں میں بد انتظامی پر لوگوں کوریلیف فراہم کرناہے۔انھوں نے کہاکہ سوئی نادرن گیس کے حوالے سے 3790،پشاور الیکٹرک کےخلاف 3000جبکہ حیدرآبادالیکٹرک کے خلاف ہمیں 3900سے زائد شکایات موصول ہوئیں ۔جن میں سے زیادہ ترکونمٹادیاگیا۔سب سے زیادہ 14ہزارشکایات لیسکوکے خلاف موصول ہوئی ہیں۔’’ امت ‘‘سے گفتگومیں طاہر شہباز کا کہنا تھا، ہم ان لوگوں کی مددکرتے ہیں، جویہ سمجھتے ہیں کہ وہ وکیل کی خدمات حاصل نہیں کرسکتے ہیں اور ان کے پاس مقدمہ کے لیے پیسے نہیں ہیں یاوہ کسی بھی عدالت میں نہیں جاسکتے۔ ہم ان کی کم سے کم مدت میں شکایت کاازالہ کریں گے ۔انھوں نے کہاکہ ہم ضلعی سطح پر بھی جارہے ہیں تاکہ لوگوں کے مسائل کوحل کیاجاسکے ۔انھوں نے بتایاکہ ان کے ادارے کی ہیلپ لائن 1056ہے اور اس پر شکایات سننے کے لیے عملہ صبح 8بجے سے رات 10تک موجودرہتاہے ۔