وفاقی اسپتالوں میں90ڈاکٹروں کی غیرقانونی پریکٹس کاانکشاف

اسلام آباد(اویس احمد) وفاقی دارالحکومت کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں اہم عہدوں پرفائز ڈاکٹروں سمیت 90ڈاکٹروں کی غیرقانونی پریکٹس کاانکشاف ہوا ہے، جن میں سے بعض ڈاکٹر گزشتہ 2 دہائیوں سے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں غیر قانونی پریکٹس کر رہے ہیں۔ پاکستان میڈیکل و ڈینٹل کونسل(پی ایم ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کےچار بڑے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز پی ایم ڈی سی سے رجسٹریشنز کی تجدید کروائے بغیر پریکٹس کرنے میں ملوث ہیں۔ ان ڈاکٹروں میں اہم عہدوں پر فائز ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جن کی رجسٹریشنز زائد المیعاد نکل آئیں، جبکہ تمام ہسپتالوں کی انتظامیہ اپنے ڈاکٹروں کی رجسٹریشن سے بے خبر ہے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتالوں کے 616ڈاکٹروں میں سے 90ڈاکٹرز کی رجسٹریشنز زائد المیعادہے۔ پی ایم ڈی سی ذرائع کے مطابق رجسٹریشن کی تجدید نہ کرانا ادارے کے ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور رجسٹریشن کی تجدید نہ کرانے والے ڈاکٹر کو میڈیکل پریکٹس کی اجازت نہیں ہوتی اور ایسے ڈاکٹر سرکاری ہسپتالوں میں بھی پریکٹس نہیں کر سکتے۔ رجسٹریشن کی تجدید نہ کروانے والوں میں پولی کلینک کے ڈاکٹرز سب سے آگے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پولی کلینک کے 46ڈاکٹروں نے رجسٹریشن کی تجدید نہیں کروائی۔ پمز کے 33،نرم ہسپتال کے6اور ایف جی ایچ کے 5ڈاکٹروں نے رجسٹریشنز کی تجدید نہیں کرائی۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ذوالفقار غوری نے 6سال سے رجسٹریشن کی تصدیق نہیں کرائی، جبکہ پولی کلینک ہسپتال کی میڈیکو لیگل آفیسر کی رجسٹریشن بھی مشکوک قرار پائی ہے۔ ڈاکٹر دردانہ کاظمی نے گزشتہ 14سال سے رجسٹریشن کی تجدید نہیں کرائی۔ڈاکٹر دردانہ پولی کلینک ایمرجنسی کی سربراہ ہیں۔ڈاکٹر عامر مقبول نے 1995اور عزیز الرحمان نے سن 2000سے تجدید نہیں کرائی۔پمز کے ڈاکٹر سجل عبد الواحد نے سال 2014 سے رجسٹریشن کی تجدید نہیں کرائی، پولی کلینک کے ڈاکٹر علی حسین شاکر نے گزشتہ 10سال سے رجسٹریشن کی تجدید نہیں کرائی۔ڈاکٹر تسنیم کوثر نے 1990اور شاہد محمود نے 2016سے تجدید نہیں کرائی۔نرم کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شائستہ حبیب اللہ نے 2009سے تجدید نہیں کرائی۔ایف جی ایچ کی ڈاکٹر واسقہ حنیف نے 2014سے تجدید نہیں کرائی۔

Comments (0)
Add Comment