اسلا م آباد (محمد فیضان) قطری گا ڑیو ں کی ری ایکسپورٹ میں قا نونی رکاوٹیں پیداہوگئیں ، چیئرمین ایف بی آر بھی ری ایکسپورٹ کی اجازت دینے کا ا ختیار نہیں رکھتے جبکہ گا ڑیاں وزیرا عظم کے ا حکامات پر بھی یہ ری ا یکسپورٹ نہیں کی جا سکتیں اس لیے کسٹمز حکام کی تجویز پر حکو مت نے ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹم ا نٹیلی جنس ایند انویسٹی گیشن کی جانب سے خلیجی دوست ملک قطر کی حراست میں لی گئی کی گا ڑیوں کی دوبارہ قطر کو برآمد کرنے کے لیے با قا عدہ قا نون ساز ی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس مقصد کے لیے پا رلیمنٹ کی منطوری سےکسٹم ایکٹ میں تبدیلی کی جا ئے گی ۔ امکان ہے کہ اس ضمن میں قانون سازی کے حوالے سے متعلقہ تبدیلی رواں ماہ جنوری میں ہی منی بجٹ میں پیش کر کے پا رلیمنٹ سے منظور کرا ئی جا ئے گی ایف بی آر کے ذر ائع کے مطابق یہ فیصلہ پا کستان کسٹم کی جانب سے قبضے میں لی گئی قطری گاڑیوں کی ری ا یکسپورٹ کے حوالے سے قا نونی رائے دئیے جانے پر کیا گیا ہے۔ کسٹمز حکام نے ا س را ئے کا اظہار کیاہےکہ جب یہ گا ڑیاں سابقہ دور حکومت میں سال 2012-13میں درآمد کی گئیں تو قطری شاہی خاندان کی شخصیات کے نام کسٹمز ایکٹ کے پی سی ٹی کوڈ 9905میں شامل نہیں تھے ان کے نام 2016کے فنانس ا یکٹ کے ذریعے پی سی ٹی کو ڈ 9905میں شامل کیے گئے تھے اب اگر حکومت دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر ریاست قطر کو گا ڑیوں کی ری ا یکسپورٹ کی ا جازت دینا چاہتی ہے تو حکومت کو پی سی ٹی 9905میں تبدیلی کر کے قطری شاہی خاندان کے افراد کو یہ سہولت 2012-13سے دینا ہو گی جس کے لیے کسٹمز ایکٹ میں تبدیلی کرنا ہو گی چونکہ یہ ایکٹ آف پارلیمنٹ ہے اس لیے قطری شاہی خاندان کو 2012 سے استثنیٰ دینے کے لیے پا رلیمنٹ سے ہی منظوری لینا ہو گی۔ امکان ہے کہ اس حوا لے سے قانون سازی رواں ماہ متوقع منی بجٹ کے اندر متعارف کرا ئی جا ئے گی پا رلیمنٹ کسٹمز ایکٹ میں یہ منظوری دے گی کہ قطر شخصیات کے نام پر درآمد کی گئی ڈیوٹی فری گا ڑیو ں پر دی جانے والی رعایت کا ا طلاق 2012 -13 سےہو گا۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ صرف حماد بن جا سم کے نام پر 65گا ڑیاں درآمد ہو ئی ہیں جبکہ اس وقت ان کو یہ رعایت حا صل نہیں تھی۔ ایف بی آر کے ذرا ئع کا کہنا ہے کہ ری ایکسپورٹ کی اجازت دینے کا یہ فا ئدہ ہوگا جو گاڑیاں اب تک کسٹمز حکام کو نہیں مل سکی ہیں وہ قطر کا سفارت خانہ خود سامنے لا کر ان کو ری ایکسپورٹ کرے گا۔