کراچی(رپورٹ: ارشاد کھوکھر)کراچی میں ندی، نالوں سمیت غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کے حوالے سے سرگرم محکمہ بلدیات کے سیکریٹریٹ کی عمارت بھی نالے پر تعمیر کی گئی ہے ، لیکن اس حوالے سے حکومت سندھ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ سیکرٹریٹ میں عمارت نمبر 5 کو تقریباً دس، بارہ برس قبل سیکرٹریٹ سے گزرنے والے نالے کے اوپر تعمیر کیا گیا تھا۔مذکورہ عمارت میں محکمہ بلدیات کا پورا سیکریٹریٹ قائم ہے، جس میں محکمہ بلدیات کے سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹریز، ڈپٹی سیکرٹریز،سیکشن افسران اور ان کے عملے کے دفاتر ہیں۔مذکورہ تین منزلہ عمارت میں سیکریٹری کونسل گورنمنٹ بورڈ کے دفتر کے ساتھ صوبائی محکمہ صحت عامہ کے سیکریٹری اور اس کے ماتحت افسران و عملے کے بھی دفاتر ہیں۔اسی طرح صوبے کے تمام بلدیاتی اداروں کے اعلیٰ افسران کی تقرری و تیاریوں اور بلدیاتی اداروں کے متعلق حکومت سندھ کو جو اختیارات حاصل ہیں، اس کے متعلق انتظامی احکامات مذکورہ نالے پر تعمیر کردہ عمارت سے جاری ہوئے ہیں۔مذکورہ نالا سندھ سیکریٹریٹ میں صوبائی محکمہ محتسب سے انکم ٹیکس بلڈنگ کے آگے سے گزر کر نیشنل میوزیم سے شاہین کمپلیکس کی طرف جاتا ہے ۔آرٹس کونسل کے قریب مذکورہ نالے پر پارکنگ بھی تعمیر کی گئی ہے ۔مذکورہ نالا سیکریٹریٹ کے اندر اوپر سے سیمنٹ کے پکے فرش سے بند ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جب مذکورہ عمارت تعمیر کی جارہی تھی، تو اس وقت کئی افسران و ملازمین خوف کے مارے اس عمارت میں اندر جانے کےلیے تیار نہیں ہوتے تھے کہ کہیں نالے پر عمارت قائم ہونے سے کوئی نقصان نہ پہنچ جائے۔ سیکریٹریٹ کی دیکھ بھال کرنے والے ایک سابق انجینئر کا کہنا ہے کہ مذکورہ عمارت کے بالکل نیچے گندے پانی کا بڑا نالا گزرتا ہے ۔مذکورہ عمارت کی تعمیر کے لیے پلر وغیرہ نالے سے باہر بنائے گئے ہیں۔مذکورہ نالے پر تجاوزات کے باعث تیز بارش کی صورت میں نکاسی آب کا نظام سخت متاثر ہوتا ہے ،جس سے سندھ سیکریٹریٹ کے اندر بڑی مقدار میں پانی جمع ہوجاتا ہے۔ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ اعلیٰ حکام کے سامنے یہ بات بھی زیر غور آچکی ہے کہ سیکریٹریٹ سے بارش کے پانی کے اخراج کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مذکورہ نالے کی کشادگی سمیت دیگر اقدامات اٹھانے ضروری ہیں ، لیکن یہ سب کچھ اس وقت ممکن ہے، جب نالے سے تمام تجاوزات ہٹائی جائیں۔