اسلام آباد(خبر نگار خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے وفاقی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی تحقیق کیلئے سب کمیٹی قائم کر دی ،جبکہ آئی جی اور کمشنر کی غیر حاضری پران کے نمائندوں کواجلاس سے نکال دیاگیا۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر میاں عتیق کی زیر صدارت ہوا۔اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ڈگریوں کی تصدیق کی لسٹیں تین دن میں جمع نہ کرانے پر چیئرمین کمیٹی نے وزیر صحت کی سرزنش کی۔ میاں عتیق کا کہنا تھا کہ کمیٹی کا اجلاس شروع ہونے سے قبل لسٹیں کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ لسٹیں ایک مہینہ پہلے دی جانی تھی۔انہوں نے وزیر صحت سے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ تین دن میں رپورٹ تیار کر لیں گے۔اتنی غیر ذمہ داری سے کام کرنا تھا تو تین دن کا ٹائم کیوں لیا۔ وزیر صحت ہر کام کا وعدہ کر کہہ جاتے ہیں لیکن کوئی بھی کام پایہ تکمیل تک نہیں پہنچتا۔ انہوں نے معاملے کے تحقیق کیلئے سب کمیٹی قائم کر کے معاملہ اس کے سپرد کر دیا۔پمز اسپتال میں جعلی ڈاکٹرز کے معاملے پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کیس کی انکوائری مکمل ہو چکی ہے اور کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ میاں عتیق نے کہا کہ جعلی ڈگری کا حامل ڈاکٹر ایک سال سے پمز میں کام کر رہا ہے پر کسی کو پتا ہی نہیں۔جعلی ڈاکٹر ایکٹنگ ہیڈ ڈپارٹمنٹ کے پاس شام کو پرائیویٹ کام کرتا تھا۔یہ کیسے ممکن ہے کہ پمز میں حکام کو اس حوالے سے کچھ پتا ہی نہ ہو۔رکن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔