امت رپورٹ
ایم کیو ایم پاکستان نے ضمنی الیکشن میں لانڈھی سے صوبائی نشست جیتنے کیلئے بلیک میلنگ شروع کر دی۔ متحدہ کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کی صورت میں حلقے کے مکینوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ الیکشن کے فوری بعد علاقے میں واقع پارکوں، رفاہی پلاٹوں، نالوں اور فٹ پاتھوں پر بنے گھروں، دکانوں اور دیگر تعمیرات کیخلاف گرینڈ آپریشن کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ لانڈھی کے صوبائی حلقے پی ایس 94 میں 27 جنوری کو ضمنی الیکشن ہوگا۔ یہ نشست 2018ء کے انتخابات میں منتخب ہونے والے متحدہ کے رہنما وجاہت کے انتقال کے باعث خالی ہوئی ہے۔ الیکشن میں ایم کیو ایم پاکستان کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم متحدہ کی جانب سے ووٹرز کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے ڈی ایم سی کورنگی کے وسائل اور ملازمین کو استعمال کیا جارہا ہے۔ خود بند کرائے گئے گٹروں کو سینٹری اسٹاف اور سرکاری مشینری کے ذریعے صاف کرواکے ووٹرز کو متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کے ایم سی کی جانب سے شہر بھر میں تجاوزات کے خلاف تیزی سے آپریشن جاری ہے، لیکن پی ایس 94 میں اب تک کوئی انہدامی کارروائی نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ چند روز قبل متحدہ پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں میئر کراچی وسیم اختر کو بلوایا گیا تھا۔ بعدازاں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بیان جاری کیا گیاکہ کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بلاامتیاز کیا جارہا ہے اور شہر بھر میں کارروائیاں ہورہی ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہی کہ 3 ماہ سے جاری آپریشن کے دوران متحدہ پاکستان اپنے ووٹ بینک کو بچانے کیلئے آپریشن میں ڈنڈی مار رہی ہے۔ ماضی میں متحدہ نے اپنے زیر اثر علاقوں میں رفاہی پلاٹوں، پارکوں کی اراضی اور نالوں پر بڑی تعداد میں مارکیٹیں، کارخانے ، گودام اور گھر تعمیر کرواکے کروڑوں روپے بٹورے تھے۔ اب وہ علاقے جہاں متحدہ کے بلدیاتی نمائندوں سمیت ارکان قومی و صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، وہاں نمائشی کارروائی کرکے معاملہ سمیٹ دیا گیا ہے۔ جبکہ تجاوزات کیخلاف بے رحمانہ آپریشن ان علاقوں میں کیا جارہا ہے، جہاں سے گزشتہ انتخابات میں متحدہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پی ایس 94 میں الیکشن 2018ء میں کامیاب ہونے والے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وجاہت نے 32729 ووٹ حاصل کئے تھے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک لبیک کے امیدوار محمد شعیب الرحمن کو 14030 ووٹ ملے تھے۔ اس حلقے میں بمشکل 30 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے تھے۔ تاہم اب صورت حال کافی تبدیل ہوچکی ہے۔ حلقے میں تحریک انصاف پہلے کی طرح متحرک نہیں۔ متحدہ کا مقابلہ پیپلز پارٹی اور پی ایس پی سے ہے۔ تاہم متحدہ رہنمائوں کیلئے پارٹی کا گرتا ہوا گراف پریشانی کا باعث ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نشست بچانے کیلئے ماضی کے دھونس و دھمکی والے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں۔
پی ایس 94 لانڈھی 6 سے دارالعلوم، بابر مارکیٹ سے مرتضیٰ چورنگی کے آگے تک علاقے پر محیط ہے۔ جن میں بابر مارکیٹ، امان آباد، شاہ خالد کالونی، عثمانیہ کالونی، کورنگی 6 کا 36/C کا کچھ علاقہ، بلال آباد، بھٹو نگر، شریف آباد، برمی کالونی، شیرآباد، محمد آباد، سرفراز کالونی، کرسچن کالونی، جام نگر، خضر آباد، خرم آباد، پیر غازی کالونی اور دیگر علاقے شامل ہیں۔ گزشتہ 30 برسوں کے دوران متحدہ نے ان علاقوں پر اپنا کنٹرول رکھا، تاہم اب صورتحال خاصی تبدیل ہے۔ ذرائع کے بقول ووٹرز کے دلوں سے متحدہ کا خوف کافی حد تک دور ہوگیا ہے اور وہ اپنے ووٹ کا فیصلہ آزادانہ طور پر کرسکتے ہیں۔ اس حلقے کے عوام بے شمار بلدیاتی مسائل کا شکار ہیں اور وہ اپنی مشکلات کا ذمہ دار متحدہ کو سمجھتے ہیں۔ علاقے کچرے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔ سیوریج نظام تباہ ہوچکا ہے۔ گلیاں، سڑکیں گٹر کے پانی سے بھری ہوئی ہیں۔ جبکہ پانی اور بجلی کے مسائل اس کے علاوہ ہیں۔ ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی جانب سے جاوید شیخ امیدوار ہیں۔ تحریک انصاف نے اشرف جبار قریشی کو ٹکٹ دیا ہے، پاک سرزمین پارٹی نے عرفان وحید کو میدان میں اتارا ہے جبکہ متحدہ پاکستان نے شریف آباد یونین کونسل 21 کے موجودہ چیئرمین سید ہاشم رضا کو کھڑا کیا ہے۔ الیکشن میں کامیابی کیلئے متحدہ کی جانب سے ڈی ایم سی کورنگی اور لانڈھی ٹاؤن کی یوسیز کی مشینری اور عملے کو استعمال کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نالوں اور فٹ پاتھوں پر بنے گھروں، دکانوں، ہوٹلوں اور کارخانوں کے مالکان کو کہا جارہا ہے کہ اس حلقے میں تجاوزات کیخلاف آپریشن موخر کرا دیا گیا ہے۔ لہذا ووٹ صرف متحدہ کے امیدوار کو دینا ہے اور ماضی کی طرح پتنگ کے نشان پر مہر لگانی ہے۔ پارٹی کے بینرز، پوسٹرز اور جھنڈے بلدیاتی ملازمین سے لگوائے جارہے ہیں۔ اس حلقے میں دارالعلوم کراچی کے عقب سے اولیاء مسجد تک نالوں کے اوپر دکانیں، گھر، کارخانے، گودام اور ہوٹل قائم ہیں۔ یہی صورتحال شیرآباد میں بھی ہے۔ تاہم اس حلقے میں تاحال آپریشن شروع نہیںکیا جارہا ہے۔ شیرآباد کے رہائشی مبین احمد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ روزانہ رات کو متحدہ کی کارنر میٹنگز میں لوگوں کو جمع کرکے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اگر ووٹ نہیں دیا اور متحدہ ہار گئی تو اس حلقے میں فوری طور پر تجاوزات کیخلاف آپریشن کرواکے علاقے کا نقشہ بدل دینگے۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ پاکستان اپنے میئر کے نام پر بلیک میل کررہی ہے۔ ووٹر محمد جان کا کہنا تھا کہ علاقے میں دیگر پارٹیاں زیادہ سرگرم ہیں۔ علاقے کا یو سی چیئرمین جو صوبائی حلقے کا امیدوار بھی ہے، علاقے میں صفائی ستھرائی کروا کے ووٹ مانگ رہا ہے۔ بلال آباد کے مکینوں کا کہنا تھا کہ متحدہ نے خود سیوریج اور پینے کے پانی کی لائینیں بند کرائیں اور اب خود کھول کر کریڈٹ لے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ کے رہنما ووٹرز کو بلیک میل کررہے ہیں کہ اگر ووٹ نہ دیا تو آپریشن شروع کردیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭