زینب کی پہلی برسی پر قصور میں سوگ – والدین کے زخم تازہ

قصور۔راولپنڈی۔لاہور( خبر نگار خصوصی ۔امت نیوز۔خبرایجنسیاں) قصور کی ننھی زینب کی پہلی برسی منائی گئی ،اس موقع پر علاقے میں سوگ طاری رہا،غمزدہ والدین کے زخم تازہ ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی معصوم زینب کی 10جنوری بروز جمعرات کو پہلی برسی منائی گئی ، برسی کے موقع پر مختلف شخصیات اور اہل علاقہ تعزیت کیلئے زینب کے گھر پہنچے جبکہ اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، 4جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کیلئے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مطالبہ کیا ہے کہ 10جنوری کو ’’ زینب ڈے‘‘ قرار دیا جائے ،حکومت قانون شہادت میں ترمیم کرے اور ڈی این اے ٹیسٹ کو جامع شہادت بنائے۔ قصور میں زینب کی پہلی برسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے زینب کے واقعہ کا سو موٹو ایکشن لیا تو حاجی امین انصاری کو انصاف مل سکا،حالانکہ یہ ذمہ داری اس وقت کی حکومت کی تھی، وہ قومیں کبھی آگے نہیں بڑھ سکتیں جو اپنی نسلوں کی تعلیم و تربیت اور حفاظت نہیں کرتیں۔انھوں نے کہا کہ فحش ویب سائٹس کا خاتمہ حکومت کی ذمہ داری ہے، نفرت انگیز مواد کی تلفی اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا کام بھی نیکٹا کے ذمہ لگایا جائے اور فحش ویب سائٹس بلاک کرنے کے لیے سافٹ وئیر تیار کئے جائیں فحش سائٹس سے مجرمانہ سرگرمیوں کا دروازہ کھلتا ہے ان سائٹس کو بذریعہ ٹیکنالوجی بلاک کر نا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بچوں بچیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی حکومت کی ذمہ داری ہے اور ایک ذمہ داری والدین اور اہل محلہ کی بھی ہے، انہیں چاہیے کہ وہ اجنبیوں پر نظر رکھیں،معصوم زینب کو انصاف دلوانے کی جدوجہد میں قصور پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے دو نوجوان کی بخشش اور درجات کی بلندی کے لیے بھی دعا گو ہوں، شہید زینب جنتوں میں ہے اس کے انصاف کی جدوجہد کرنے والے قیامت کے دن اس کی بخشش کی سفارش کے مستحق ہونگے۔ بچوں اور بچیوں سے درندگی کے جرم کو دہشتگردی قرار دے اور اس کی ایف آئی آر دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج ہونی چاہئے۔ وفاقی محتسب کی رپورٹ کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے اور اس کی روشنی میں قانون سازی کی جائے، حکومت قانون شہادت میں ترمیم کرے اور ڈی این اے ٹیسٹ کو جامع شہادت بنائے۔ادھر تحریک لبیک اسلام کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے زینب کے پہلے سالانہ ختم شریف کے موقع پر کہا ہے کہ واقعہ کو ایک سال گزر جانے کے باوجود بچوں سے زیادتی کی روک تھام کیلئے مؤثر قانون سازی نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ ہے اسلامی تعلیمات سے رو گردانی کی وجہ سے انسانی آبادی بربادی کے دہانے تک پہنچ چکی ہے۔علامہ جلالی نے کہا کہ مارننگ شوز جیسے حیا سوز پروگرام شراب نوشی اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی عریانی فحاشی زینب جیسی بچیوں کے قتل کا اصل سبب ہیں۔فحش فلموں کی بھرمار نے پورے معاشرے کو آتش فشاں بنا دیا ہے۔ انسانی شہوت کی آگ پر تیل چھڑک کر یہ توقع رکھنا کہ معاشرے میں ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کے تقدس کی چادروں کو آگ نہ لگے ایک حماقت ہے۔حکومت کی طرف سے 11سو سینمائوں کا اعلان معاشرے میں گناہوں کی آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔

Comments (0)
Add Comment