بیروزگار ہونے والے ہزاروں مزدوروں کے چولہے ٹھنڈے

کراچی(اسٹاف رپورٹر)چڑیا گھر کی دکانیں مسمار ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے۔ان میں بیشتر یومیہ اجرت پر کام کرتے تھے ،اہلخانہ کی کفالت کے لیئے مزدوروں نے دوسرے کاموں میں ہاتھ ڈالنا شروع کردیا ہے۔ مارکیٹ میں پارٹس،بیٹری چارج،آٹو پارٹس اور کھانے پینے کے ہوٹل سمیت 405دکانیں اور درجن سے زائد دفاتر قائم تھے ۔مذکورہ مارکیٹ میں کام کرنے والے مزدوروں کی تعداد5ہزار سے زائد تھی ۔امت کو دکاندار صغیر احمد نے بتایا کہ میری 4دکانیں تھیں ۔اور 20سے زائد مزدور کام کرتے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ میں 4بچوں کا باپ ہوں اور یہی دکانیں میرے گھر کی کفالت کا ذریعہ تھی ۔انہوں نے بتایا کہ دکان پر کام کرنے والے کاریگر روز فون کرکے معلوم کرتے ہیں جن پر میں انہیں جواب دیتا ہوں کہ اب تک متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی ہے جیسے ہی دکان مل جائے گی دکان پر کام کرنے آجانا ‘انہوں نے بتایا کہ یومیہ دہاڑی سے ہی مزدوروں کے گھر کی کفالت ہوتی تھی تاہم اب دہاڑی نہیں مل رہی ہے اس لیئے اب وہ دیگر کاموں میں مصروف ہوگئے ہیں۔دکاندار شہزاد احمد نے بتایا کہ میں کرائے کے گھر میں رہتا ہوں۔ میری دکان پر 3مزدور کام کرتے تھے جو اب دیگر کاموں میں مصروف ہوگئے ہیں۔دکاندار محمد اویس نے بتایا کہ کاریگر یومیہ اجرت سے ہی گھر کی کفالت کرتے ہیں تاہم اب ان کے گھر کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں جس کے ذمہ دار میئرکراچی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment