متحدہ کیخلاف منی لانڈرنگ تحقیقات کا دائرہ وسیع

کراچی(رپورٹ: عمران خان)متحدہ کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا۔ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کی جانب سے خدمت خلق فاؤنڈیشن(کے کے ایف) کے اثاثوں کا فارنسک تجزیہ شروع کردیا گیا ہے ،جس کے بعد کے کے ایف کی منظر عام پر آنے والی جائیدادوں کی تعداد 46 سے بڑھ کر 52 ہو گئی جبکہ مالیت کا تخمینہ 12 ارب روپے تک جا پہنچا ہے،اس سے قبل ایف آئی اے کی جانب سے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اثاثے ضبط کر نے کے لئےکے ڈی اے اور 6ڈپٹی کمشنرز آفسز کو لکھے جانے والے خطوط ”امت“ کو مل گئے ، کے ڈی اے لینڈ مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ اور کراچی ،حیدر آباد، خیرپور اور ملتان کے ڈپٹی کمشنرز کو لکھے گئے خطوط میں مجموعی طور پر 46جائیدادوں کی تفصیلات موجود ہیں ،جو کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر ہیں۔ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کی جانب سے ایم کیو ایم لندن منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں کے کے ایف کی 46 جائیدادیں منجمد کرنے کے لئے مختلف اداروں کو مجموعی طور پر 7خطوط ارسال کئے گئے، اس ضمن میں کے ڈی اے کو جاری کردہ لیٹرمیں سب سے زیادہ 29جائیدادوں کی تفصیلات موجود ہیں۔ان خطوط میں ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کے حکام نے ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ضبط شدہ جائیداوں کی فروخت کرنے والوں، ان کی ملکیت تبدیل کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دے دیا ،جائیدادیں اور اثاثے فروخت کرنے میں سہولت کاری پر متعلقہ اداروں کے افسران کو ایف آئی اے کے 1974کے ایکٹ کی دفعہ 5(5)کے تحت کارروائی کرکے ایک سال قید اور جرمانے کی سزاؤں کا انتباہ کیا گیا ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے بقول مزید تحقیقات میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر خریدے گئے مزید اثاثے سامنے آنے کا قوی امکان موجود ہے، اب تک خدمت خلق فاؤنڈیشن کے جو 46اثاثے سامنے آئے ہیں ،ان کی مالیت کا تخمینہ ساڑھے3 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے، جو کہ مارکیٹ ویلیو کی بنیاد پر اخذ کیا گیا ہے۔موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق خدمت خلق فاؤنڈیشن کے منجمد کئے جانے والے اثاثوں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے, پلاٹ نمبر R-301، بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر R-315، بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر R-505 بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر R-479، بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر ST-3/B، بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر A-107، بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر R-495، بلاک۔8، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر B-54، بلاک۔13، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر ST-7، بلاک۔14، ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر ST-7 بلاک 1 گلستان جوہر کراچی، پلاٹ نمبر 1 بلاک۔1، گلستان جوہر کراچی پلاٹ نمبر ST-21 بلاک۔16 گلستان جوہر کراچی، ایمبولینس سینٹر اینڈ مڑری، 934 اسکوائر پلاٹ لانڈھی، پلاٹ نمبر ST-1/1 سیکٹر 2 ملیر کراچی، پلاٹ نمبر ST-7 بلاک۔4 ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر ST-41/3 نارتھ کراچی، کراچی، پلاٹ نمبر ST-2/2 سیکٹر 15/A2 نارتھ کراچی، کراچی، پلاٹ نمبر ST-9 سیکٹر 15/A2 نارتھ کراچی، پلاٹ نمبر ST-9 سیکٹر 15/A4 نارتھ کراچی، کراچی، پلاٹ نمبر ST-3/1 سیکٹر 15/A بفر زون کراچی، پلاٹ نمبر ST-37/1 قصبہ اورنگی ٹائون کراچی، پلاٹ نمبر ST-15 بلاک۔4A سرجانی ٹائون کراچی، پلاٹ نمبر ST-11 بلاک۔ 4A سرجانی ٹائون کراچی، پلاٹ نمبر ST-06 سیکٹر 1A اورنگی ٹا?ن کراچی، پلاٹ نمبر ST-36/1 سیکٹر D1، ملیر کراچی، پلاٹ نمبر ST-29 سیکٹر۔3 قصبہ کالونی، اورنگی ٹائون کراچی، پلاٹ نمبر ST-261 شیٹ نمبر۔1، سیکٹر 11-1/2 امام کالونی اورنگی،پلاٹ نمبر ST-4/1 بلاک۔1 گلستان جوہر کراچی،پلاٹ نمبر ST-38 سیکٹر 11/1 نارتھ کراچی، ہائوس نمبر R-504 بلاک۔8 ایف بی ایریا کراچی، پلاٹ نمبر T-228 (RH) میئرنگ 153 اسکوائر خدمت خلق فائونڈیشن خیرپور، 10 مرلہ پلاٹ بھورے والا حسن پروانہ کالونی ملتان، خدمت خلق فا?نڈیشن خیرپور، پلاٹ نمبر H-60سروے شیٹ نمبر 55 رفاع عام سوسائٹی کراچی، پلاٹ نمبر AM-4 بلاک 64 رفاع عام سوسائٹی کراچی، پلاٹ نمبر A-21 بلاک۔A امپرومنٹ اسکیم نمبر 19، خداداد کالونی کراچی، پلاٹ نمبر 1629 ایریا01، خدمت خلق فاؤنڈیشن حیدرآباد،پلاٹ نمبر 2-C/A کے بی ایم سی پاک کالونی کراچی، ہائوس نمبر 418 ہوٹ سینٹر نیپئر روڈ کراچی، پلاٹ نمبر 17/E/2 کے سی ایچ سوسائٹی کراچی، فلیٹ نمبر 29,LR-9/H-4 بلاک۔ایچ شیٹ نمبر 29، لورینس کوارٹر رنچھوڑ لائن کراچی، پلاٹ نمبر 184-Z بلاک۔8 بہادر یار جنگ سی ایچ ایس کراچی، شیٹ نمبر CF-15 کلفٹن کوارٹر کراچی، پلاٹ نمبر A3 گارڈن ویسٹ کراچی، پلاٹ نمبر -C/A کے بی ایم سی پاک کالونی کراچی، پلاٹ نمبر 2842لیاری کوارٹرز چاندی نگر صدر ٹائون کراچی، پلاٹ نمبر 2-C/A کے بی ایم سی پاک کالونی کراچی شامل ہیں ۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق متحدکی منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں خواجہ اظہار الحسن اور کیف الوریٰ سے تحقیقات میں بھی اہم معلومات مل چکی ہیں ان دونوں رہنماؤں کا خدمت خلق فاؤنڈیشن سے قریبی تعلق رہا ہے اور لین دین کے معاملات کے علاوہ فنڈز اور اثاثوں کے حوالے سے معاملات سے یہ رہنما منسلک رہے ہیں ،ذرائع کے بقول چیئرمین ضلع وسطی ریحان ہاشمی بھی شامل تفتیش ہیں انہیں بلایا گیا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے، خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اثاثے منجمد کرنے کے بعد تحقیقات میں ایڈمنسٹریٹر غربی کو بھی طلب کیا گیا ہے، جنہوں نے طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے پیش ہونے سے معذرت کی اور اب وہ جمعرات کے روز ایف آئی اے کی ٹیم کے سامنے پیش ہونگے ،واضح رہے کہ ذرائع کے بقول منی لانڈرنگ پر ایم کیو ایم کی رفاہی تنظیم خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ملک بھر میں اثاثے منجمد کرتے ہوئے ادارے کو سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے تحت سرکاری ایڈمنسٹریٹر کی سربراہی میں چلانے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا، یہ فیصلہ ان اطلاعات پر کیا گیا کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر خریدی گئی 47 جائیدادیں ہڑپ کرنے کیلئے متحدہ کے بعض رہنما سرگرم ہیں،ایک جائیداد متحدہ کے رہنما افتخار فروخت کرچکے ہیں جبکہ دوسری جائیداد فروخت کرنے کے لئے متحدہ کی ٹیم سرگرم ہے ۔اسی طرح سے کے کے ایف کی 70 ایمبولینسز کی فروخت کا اشتہار بھی شائع کرادیا گیا،ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس پر تحقیقات اس وقت ایف آئی اے کائونٹر ٹیررازم ونگ کے اسلام آباد اور کراچی کے دفاتر میں مشترکہ ٹیم کر رہی ہے ۔ذرائع کے بقول ایم کیو ایم منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں اب تک ایم کیو ایم کی ذیلی تنظیم خدمت خلق فاؤندیشن کے ذریعے ایف آئی اے کو 1 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کی رقم 2013 سے 2015 کے دوران لندن منتقل کرنے کے شواہد ملے، ذرائع کے مطابق اب تک 580 افراد میں سے 180 متحدہ رہنماؤں اور عہدیداروں کو ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے پوچھ گچھ کیلئے طلبی کے نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں، جن میں سے صرف 68 رہنماؤں اور عہدیداروں نے پیش ہوکر بیانات قلمبند کروائے ہیں جن میں فاروق ستار، ارشد ووہرا سمیت دیگر شامل ہیں، واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی رہنمائوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ گزشتہ سال سرفراز مرچنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا،جس میں لندن سیکریٹریٹ کو فنڈز کے نام پر رقم کی منی لانڈرنگ کرنے اور اس سے ملک کے خلاف کارروائیوں کے لئے اسلحہ خریدنے اور دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کی دفعات شامل کی گئیں تھیں ، اس مقدمہ پر تحقیقات پہلے کراچی میں شروع کی گئیں ،بعد ازاں اسلام آباد منتقل کردیا گیا ،اسی مشترکہ ٹیم کی جانب سے ایم کیو ایم کے 2 ارکان قومی اسمبلی سمیت 24 متحدہ رہنماؤں کو تفتیش میں طلب کیا گیا تھا ،جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری، نسرین جلیل، اقبال قادری، سمن سلطانہ جعفری، کشور زہرہ اور ڈاکٹر فروغ نسیم کے ساتھ ساتھ مولانا تنویر الحق تھانوی، پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے ایم کیو ایم کے سابق رہنما آصف حسنین، نائلہ منیر اور سلمان بلوچ بھی شامل ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment