حوالہ ہنڈی پر ٹریول ایجنسیوں کےخلاف کریک ڈائون

کراچی ( رپورٹ :عمران خان ) ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی میں ملوث ٹریول ایجنسیوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ اسٹیٹ بینک سرکل نے یونی ورلڈ ٹریولرز اینڈ ٹورسٹ نامی کمپنی پر چھاپہ مار کر لاکھوں مالیت کی ملکی و غیر ملکی کرنسی بر آمد کر لی۔ ایک ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔کمپنی کے مالک کو بھی نامزد کرکے اس کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے کراچی کے ایک معروف ٹریول ایجنٹ کیخلاف بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔دوسری کارروائی میں کلاتھ کمپنی کے نام پرلاکھوں روپے دبئی منتقل کرنے والا پکڑا گیا۔ ملزم سے تفتیش میں کوئٹہ اور چمن میں بھی مافیا کاانکشاف ہوا ہے ،جبکہ اسمگلنگ میں ملوث کراچی کے درجنوں امپورٹرز بے نقاب ہو گئے۔ایف آئی اے سندھ کے ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر شیخ کی ہدایات پر ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی جانب سے حوالہ ہنڈی میں ملوث مافیا کے خلاف جمعہ کے روز دو مقدمات درج کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق ‘‘امت ’’ میں 27دسمبر کی اشاعت میں تفصیلی رپورٹ شائع کی گئی تھی جس میں ٹریول ایجنٹوں کی جانب سے سالانہ 20ارب روپے کے مساوی 200ملین ڈالرز کا زر مبادلہ حوالہ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کئے جانے کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس خبر پر ایف آئی اے حکام کی جانب سے نوٹس لیا گیا اور تمام سرکلوں کو اس پر تحقیقات کے احکامات جاری کئے گئے ۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹرینفکنگ سرکل ،ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل اور ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کے علاوہ ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل اور ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کے حکام کو اس ضمن میں ٹاسک دیا گیا۔ اس سلسلے میں جمعہ کے روز ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی ٹیم نے پہلی کارروائی کرتے ہوئےکراچی کے علاقے پی ای سی ایس ایچ ایس میں چھاپہ مار کر ٹریول ایجنسی کی آڑ میں حوالہ ہنڈی کا کاروبار چلانے والے ملزم شہر یار کو گرفتار کر لیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کے قبضے سے اٹھائیس لاکھ روپے سے زائد کی رقم اور دیگر غیر ملکی کرنسی بھی بر آمد ہوئی۔ گرفتار ملزم کو تفتیش کے لیے ایف آئی اے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے۔مذکورہ کمپنی محمد مدنی رضا نامی شخص یونی ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورسٹ کے نام سے چلا رہا تھا جس کو مقدمہ میں نامزد کرکے اس کی گرفتاری کے لئے چھاپہ مار کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے بقول ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں بھی شہر کے ایک معروف ٹریول ایجنٹ کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے ، جس کے لئے مقدمہ درج کرنے کے لئے اسٹیٹ بینک کے ایکسچینج مانیٹرنگ یونٹ سے تحریری کمپلین حاصل کرنے کے بعد اگلے ہفتے چھاپہ مار کارروائی کرکے اس بڑی ٹریول ایجنسی کے مالکان کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا جائے گا ، جس کے لئے ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر شیخ سے بھی منظوری حاصل کرلی گئی ہے ۔ دوسری کارروائی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سراج پنہور ،سب انسپکٹر اعجاز علی شاہ اور سب انسپکٹر عظمیٰ پر مشتمل ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی ٹیم نے خفیہ اطلاع ملنے پر گلشن اقبال 13ڈی میں چھاپہ مار کر ایک ملزم شبیر احمد ولد وزیر احمد کو گرفتار کرلیا ،ملزم کے قبضے سےحبیب بینک اور الفلاح بینک کی مختلف برانچوں کے بینک اکاؤنٹس کے چیک،7مختلف ڈائریاں اور رجسٹربر آمد ہوئے ، جن میں ان کمپنیوں اور افراد کے نام درج تھے ، جن کے لئے یہاں سے حوالہ کے غیر قانونی چینل کے ذریعے لاکھوں روپے دبئی منتقل کئے جا رہے تھے ۔ ملزم سے ابتدائی تحقیقات میں ایک پورا نیٹ ورک سامنے آیا ہے ،جس میں تین مختلف کمپنیاں ملوث پائی گئی ہیں ،ملزم یہاں پر فائیو اسٹار کلاتھ کمپنی کے نام سے کام کر رہا تھا اور اس کا کاروباری لین دین چمن اور کوئٹہ میں موجود عبدالخالق کے ساتھ ہے اور کراچی میں مذکورہ مقام پر ملزم شبیر اپنے بڑے بھائی بصیر کے ساتھ کام کر رہا تھا ۔ ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ کوئٹہ اور چمن میں کام کرنے والے اسمگلر عبدالخالق کے ساتھ کوئٹہ ،چمن کے علاوہ کراچی کے درجنوں ایسے امپورٹرز رابطے میں ہیں جوکہ اسمگلنگ کے ذریعے اپنے لئے کپڑے اور چھالیہ کے علاوہ دیگر سامان منگواتے ہیں اور عبدالخالق ان سے رقوم لے کر کراچی میں شبیر اور بصیر کو منتقل کردیتا ہے ، جبکہ دبئی میں موجود اسمگلنگ کا سامان بھجوانے والی پارٹیوں کے نمائندے اس کے بدلے درہم اور ڈالرز کی صورت میں رقم ملزم شبیر کے دو داتھیوں اعظم اور عبدالروؤف سے حاصل کرلیتے تھے ۔یہ دونوں ملزمان طویل عرصہ سے دبئی میں ہی موجود ہیں ، تاہم ان کا تعلق پشاور سے ہے ۔ یہ دونوں ملزمان دبئی میں مختلف منی ایکسچینج کمپنیوں کے ساتھ کام کرر ہے ہیں اور ملزم شبیر کی ہدایات پر پاکستان میں اسمگلنگ کا سامان منگوانے والے تاجروں کو سہولت کاری فراہم کرتے ہوئے ان کی ادائیگیاں دبئی میں ہی کردیتے ہیں۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق ان پانچوں ملزمان کے خلاف ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کا سال کا پہلا مقد01/2019درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment