کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ برسوں تک چلنے والی نیب انکوائریاں قبول نہیں، تحقیقاتی ادارے کو کسی کی عزت مجروح کرنے کا اختیارحاصل نہیں ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں قائم 2رکنی بنچ نے سابق وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی ۔ سابق وزیر اپنے وکیل خالد جاوید خان کے ہمراہ پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ جام خان شوروتفتیش جوائن نہیں کر رہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا بتائیں، تفتیش کب مکمل ہوگی۔ چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ریماکس دیئے ایسا نہیں چلے گا کہ انکوائریز 3،3سال چلیں۔نیب پراسیکیوٹر کی تیاری نہ ہونے پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا نہیں چلے گا، کیا آپ کے ڈی جی کو بلائیں۔ نیب کو ماورا آئین ادارہ نہیں۔ نیب کو تیاری کرکے آنا ہوگا،نیب ماورا قانون ادارہ نہیں، یہ بتائیں آکشن سے کس نے فائدے اٹھائے۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ 9افراد نے سرکاری زمینوں کے آکشن سے فائدے اٹھائے،تفتیش کیلئے مزید ایک ماہ کی مہلت درکار ہے۔ عدالت نے جام خان شورو کو تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کی۔ایک اور مقدمے میں سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ اطلاعات سندھ میں 5ارب 76کروڑ روپے کرپشن ریفرنس میں سابق سیکریٹری اطلاعات ذوالفقار شلوانی کی درخواست ضمانت پر ٹرائل کورٹ سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل بینچ کے روبروپراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ 10گواہوں نے ملزمان کیخلاف بیان قلمبند کرادیئے ہیں۔ ملزم کے وکیل راج واحد نے موقف دیا کہ ذوالفقار شلوانی 14ماہ سے جیل میں ہیں، ضمانت منظور کی جائے۔عدالت نےکہا کہ ٹرائل کورٹ سے رپورٹ آنے تک ضمانت نہیں ہوسکتی ۔