کراچی (رپورٹ: رفیق بلوچ) سندھ اسمبلی میں بددعا کے مطالبے پر ہنگامہ ہوگیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دی کہ اپوزیشن کی رکن نصرت سحر عباسی دعا کرائیں، سیاست سے گریز کریں۔ اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے رویہ اور صوبائی وزیر تمیور تالپور کے بعض ریمارکس پر ایوان سے احتجاجاً واک آٹ بھی کیا ۔ ارکان کے واک آؤ ٹ کے باعث ایوان میں کوئی بھی توجہ دلاؤ نوٹس پیش نہیں ہوسکا۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران جمعہ کو دعا کے دوران جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی اور پی ٹی آئی کے شاہنواز جدون کی جانب سے کہا گیا کہ ایوان میں دعا کرائی جائے کہ جس جس نے کرپشن کی اسکی نسل نیست و نابود ہو۔ شاہنواز جدون کا کہنا تھا کہ مولوی صاحب کرپٹ افراد کے نام لیکر دعا کریں اور جس نے نئے اور پرانے پاکستان کے عوام کو لوٹا انہیں کہیں پناہ نہ ملے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے دعا کے موقع پر سیاست کرنے پر سخت احتجاج کیا جس سے ایوان میں شور و غوغا شروع ہوگیا۔ایوان کے کشیدہ ماحول میں جب وقفہ سوالات شروع ہوا تونصرت سحر عباسی اورڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کے درمیان نوک جھوک شروع ہوگئی جس پر وزیر پارلیمانی امور میکش کمار چالہ نے کہا کہ وقفہ سوالات کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران نصرت سحر عباسی کوئی بات کہنا چاہتی تھیں ڈپٹی اسپیکرنے انہیں بٹھانے کی کوشش کی اور کہا کہ آپ بیٹھ جائیں۔نصرت سحر عباسی نے صوبائی وزیر تیمور تالپور کے ایوان میں قابل اعتراض رویہ اپنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ سیاسی معزور ہیں۔اپوزیشن کے دیگر ارکان نے بھی نصرت سحر عباسی کے موقف کی تائید کی اور احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ اپوزیشن کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے شور شرابہ میں مزید تیزی پیدا کی اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے لیکن تحریک لبیک اور متحدہ مجلس عمل کے ارکان ایوان میں موجود رہے۔ واک آؤٹ میں حصہ نہیں لیا۔ اس طرح اپوزیشن تقسیم ہوئی ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے اپوزیشن سے مخاطب ہو کر کہا کہ آج صبح کیا کھا کر آئے ہو جس پر محمد حسین نے کہا کہ یہ بات یہاں نہیں بتاسکتے۔ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان ایوان میں اپنی ذمہ داری پورا کرنے کےبجائے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور اپنی غلطیوں کا الزام حزب اقتدار پر لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن حلیم عادل شیخ نے حکومتی ارکان کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ یہ آئی ٹی نہیں جےآئی ٹی کا دور ہے۔ صوبائی وزیر زکواة و عشر فیاض ڈاہرو نے ایجنڈے کے مطابق ”سندھ زکواة و عشر (ترمیم) بل 2018ایوان میں پیش کیا جسے ایوان نے منظور کیا۔ یہ بل ترمیمی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجے بغیر پاس کیا گیا۔ ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد تحریک لبیک کے رکن مفتی عثمان نے اسپیکر کی اجازت سے پوائنٹ آف آرڈر پر وفاقی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ موجودہ حکومت آمریت سے بھی آگے ہے ملک کے آئین و قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 14`13`10`8اور 17 کے حوالے دیئے اور کہا کہ ریاست مدینہ کی بات کرنا بہت آسان ہے اس پر عمل کرنا موجودہ حکومت کا کام نہیں۔ یہ اقتدار ختم ہوگا جو اسلام سے ٹکرائے گا وہ نیست و نابود ہوگا۔ ایم ایم اے کے سید عبدالرشید نے پوائنٹ آف آرڈر پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے شائع کردہ کتابوں کی غلطیوں کی نشاندہی کی اور ان کو درست کرنے کے تجاویز پیش کئے۔ انہوں نے لیاری میڈیکل کالج کی نشستوں کی کمی کا ذکر کیا اور لیاری سے جعلی ڈومیسائل کی نشاندہی کی۔ انہوں نے لیاری نرسنگ اسکول میں بے ضابطگیوں کی بھی نشاندہی کی جس پر صوبائی وزیر تعلیم اور وزیر صحت نے نوٹس لینے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے نشستوں کی کمی پر کہا کہ یہ پی ایم ڈی سی کا معاملہ ہے۔