اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس پر عملدرآمد ختم کرنے کے لیے ایف آئی اے کی سفارش مسترد کردی ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت اصغرخان کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑی ہے،اصغرخان کی جدوجہد رائیگاں نہیں جائیگی۔سپریم کورٹ میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اصغرخان کی زندگی کا بڑا حصہ اس کیس میں گزرا،اصل تحقیقات کا وقت آیا تو رکاوٹیں آنے لگیں، ایف آئی اے کہتا ہے کہ ان کے پاس شواہد نہیں تاہم عدالت نے تاحال کیس بند نہیں کیا، عدالت کا مقصد صرف 2 افسران کیخلاف تحقیقات نہیں، عدالت اصغر خان کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑی ہے، اصغر خان کی جدوجہد رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ معاملےکی مزید تحقیقات کرائیں گے۔درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں بتایا کہ جس فوجی افسر نے رقم تقسیم کرنا تسلیم کیا اس کا بیان نہیں لیا گیا، عدالت با ضابطہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری دفاع آکر بتائیں تحقیقات میں کیا پیشرفت ہوئی، ہر ادارہ سپریم کورٹ کو جوابدہ ہے۔اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا مینڈیٹ فوجداری تحقیقات کا تھا، ایف آئی اے نے 10 سیاستدانوں سے تحقیقات کرنا تھیں جس میں سے 6 سیاستدان انتقال کر چکے ہیں، بقیہ سیاسی رہنماؤں نے رقم وصول سے انکار کیا، بریگیڈیر صاحب سے پوچھا گیا کہ پیسے کیسے دیے مگر کچھ ثابت نہیں کیا، چالان کے لئے ضروری ہے کہ شواہد ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کم از کم اس کیس میں اصغر خان کیس فیملی سے بھی پوچھ لیتے، عدالتی فیصلے کے ایک ایک صفحے سے ثابت ہوا کہ یہ اسکینڈل ہوا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اصغر خان کیس پر عملدرآمد ختم کرنے کے لیے ایف آئی اے کی سفارش مسترد کردی۔