کوہاٹ(بیورو رپورٹ)ضلع ناظم اور ڈپٹی کمشنر کوہاٹ کے مابین اختیارات کی سردجنگ شروع ہو گئی۔سی این جی اسٹیشنز پر دفعہ 144کے نفاذ پر ضلعی حکومت اور ضلعی انتظامیہ ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے۔ڈپٹی کمشنر کی جانب سے سی این جی اسٹیشنز پر دفعہ 144نافذ کرنے کا حکم ضلع ناظم نے ہوا میں اڑا تے ہوئے پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کوہاٹ مطیع اللہ نے گھریلو صارفین کو گیس کی قلت کی وجہ سے سی این جی اسٹیشنز کو صبح و شام تین تین گھنٹے گیس فروخت کرنے پر ایک ماہ کے لیے پابندی عائد کرنے کا اعلامیہ جاری کیا تھاجس پر ضلع ناظم کوہاٹ نسیم آفریدی نے اس پابندی کو ڈپٹی کمشنر کے اختیارات سے تجاوز اور ظالمانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے وہ سرکاری اعلامیہ منسوخ کرکے سی این جی اسٹیشنز کو گیس فروخت کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جس کے بعد دونوں کے مابین ٹھن گئی ۔ ضلع ناظم کے اس اقدام کے بعد ڈپٹی کمشنر نے ضلع ناظم کے اس نوٹیفیکیشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پابندی کا فیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان کیا ۔ڈپٹی کمشنر نے گھریلو صارفین کیلئے گیس قلت کی وجہ سے سی این جی اسٹیشنز کو صبح 6سے 9بجے اور شام 6سے رات 9بجے تک گیس کی فروخت سے منع کرتے ہوئے ایک ماہ کے لیے دفعہ 144نافذ کرنے کا اعلامیہ جاری کیا جس کے بعد سی این جی پمپ مالکان نے اس فیصلے کو غلط قرار دیا جس پر ضلع ناظم کوہاٹ نسیم آفریدی نے ڈی سی کے اس فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے پابندی کا اعلامیہ منسوخ کرکے سی این جی اسٹیشنز کو 24گھنٹے گیس فروخت کرنے کا حکمنامہ جاری کر دیا ۔ محرم،ربیع الاول اور ضمنی الیکشن کے موقع پر ڈی سی نے جب دفعہ 144نافذ کی تھی تو ضلع ناظم کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔ضلع ناظم کے اعلامیہ کے جواب میں ڈپٹی کمشنر نے ضلعی حکومت کے آرڈر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے ڈی سی کو ہائی کورٹ کی جانب سے دی جانے والے اختیارات میں مداخلت قرار دیا اور دفعہ 144کے نفاذ کا حکم برقرار رکھا جبکہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دفعہ 188کے تحت کارروائی کرنے کا ھکم جاری کیا ۔