جماعت اسلامی نے ادویات مہنگی کرنا عوام پر ڈرون حملہ قرار دیدیا

پشاور(نمائندہ امت)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں 15فیصد تک اضافہ غریب عوام پر ڈرون حملہ ہے ۔جماعت اسلامی ادویات کی قیمتوں میں ناروا اضافہ کی مذمت کرتی ہے اور اسے مسترد کرتی ہے۔ نئی حکومت میں نیا کچھ بھی نہیں۔ پرانے چہرے اور پرانے لوگ حکومت چلانے کے پرانے طریقے پر عمل پیرا ہیں۔ موجودہ حکومت کے پاس پاکستان کے مسائل کا کوئی علاج نہیں ہے نہ ہی ان کے پاس کوئی ایجنڈا یا ویژن ہے۔ تبدیلی کے نام پر اے ٹی ایم مشینیں مسلط ہوچکی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی دو روزہ صوبائی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے اختتامی خطاب میں کیا۔ اجلاس میں تین سالہ منصوبہ بندی کی منظوری دی گئی اور مختلف قراردادیں منظور کی گئیں۔ مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ نیشنل فنانس کمیشن کا قیام دستوری تقاضا ہے لیکن ابھی تک این ایف سی کو آئینی حیثیت نہیں مل سکی۔ تین صوبوں اور مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے ۔ ان کو چاہئے کہ نیشنل فنانس کمیشن قائم کریں اور اس کو آئینی شکل دیں تاکہ صوبوں کو مالیاتی حقوق مل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کو خیبر پختونخوا کے 65ارب روپے کی ادائیگی کرنی تھی لیکن ابھی تک صوبے کو ایک پائی بھی ادا نہیں کی گئی ۔ بجلی کے خالص منافع کی عدم ادائیگی صوبے کے ساتھ ظلم ہے۔ صوبائی حکومت اپنے حقوق حاصل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔اجلاس میں حکومت کی خراب کارکردگی پر قرارداد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ صوبائی مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ موجودہ حکومت بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح اسلامی تہذیب و تمدن کے فروغ اور اسلامی قوانین کے نفاذ کے راستے میں نہ صرف سرد مہر ی اور عدم فعالیت کا مظاہر ہ کر رہی ہے بلکہ اس کے اقدامات اس کے اپنے دعووٴں کے بالکل الٹ ہیں ۔قرارداد میں کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کے مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست کے نعرہ کو پوری قوم نے خوش آئند قرار دیا تھا جبکہ جماعت اسلامی نے اسے اپنا نعرہ اور مقصد سمجھ کر اس کے قیام میں بھرپور تعاون کا اعلان بھی کیا تھا مگر بدقسمتی سے یہ اعلان صرف ایک سیاسی اعلان ہی ثابت ہو ا اور حکومتی اقدامات نہ صرف مایوس کن بلکہ ” ریاست مدینہ ” کی مجموعی فکر ہی کے خلاف ہیں ۔قرارداد میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی ایک خاتون رکن اسمبلی کی اسرائیل کے حق میں مضحکہ خیز تقریر، اسرائیلی طیارے کی اسلام آباد میں اترنے کی افواہیں، اسرائیلی شہریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینے کا معاملہ،غیر مسلموں کے نام پر شراب کی کشید اور برآمد کے پر مٹ جاری کرنے کے سلسلہ کو ختم کرنے اور آئین میں ترمیم حکمران جماعت ہی کے ممبر قومی اسمبلی ہی نے پیش کی مگر حکمران جماعت ہی کی طرف سے مخالفت کا معاملہ ،سینماوٴں کی تعداد بڑھانے کا اعلان،سودی نظام معیشت کی حمایت اور اس کے مزید استحکام کی کاوشیں،اسلامی تہذیب و تمدن کی ترویج و اشاعت کی بجائے خطبات جمعہ کو میڈیا کے ذریعے سرکاری کنٹرول میں لانا،مدارس کی نیکٹا کے ساتھ رجسٹریشن،ختم نبوت اور ناموس رسالتکے حوالہ سے حکومتی بیانات اور اقدامات نے ہر پاکستانی کو شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ اقدامات اور طرز عمل قابل تشویش اور قابل مذت ہیں۔ حکومت عوام کی امنگوں کا خیال رکھتے ہوئے اور اپنے وعدوں کا پاس رکھتے ہو ئے اور ریاست مدینہ ماڈل کو فالو کرتے ہوئے ایک اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کیلئے سنجیدہ کوششیں اور عملی اقدامات اٹھائے۔قرارداد میں کہا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے اور اس نے مروجہ قوانین کو قرآن و سنت کے تابع بنانے کیلئے قابل تحسین کام کیا ہے مگر پچھلی حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی اسلامی نظریاتی کو نسل کے مسّودات کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش نہ کر کے آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے۔ اجلاس مطالبہ کیا گیا کہ حکومت عملی و سنجیدہ اقدامات اٹھانے کے ساتھ ساتھ اسلامی نظریاتی کو نسل کی سفارشات و مسودات کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر کے قانونی اور عدالتی نظام کو مکمل طور پر شریعت کے تابع بنائے۔اسلامی معاشرہ کی تشکیل اور اور شرعی نظام کا قیام ہمار ا مقصد اور اس کی خاطر جدّ و جہد کو تیز تر کرنا ہمار ا عزم ہے۔

Comments (0)
Add Comment