کراچی (اسٹاف رپورٹر/مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو کراچی کا ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے واپس لے کر ازسرنومنصوبہ بندی کا حکم دیا ہے۔فوجی زمین سے کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے،فٹ پاتھوں پر قائم دسترخوان ہٹانے،سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے آپریشن جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی۔سروس روڈز و فٹ پاتھوں پر ریسٹورنٹس کی پارکنگ،میز کرسیاں فوری ہٹانے،فٹ پاتھوں پر نرسریاں ختم کرانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلدیہ عظمیٰ ، کمشنر ،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی و دیگراداروں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج نے سست روی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے اب تک تجاوزات کا خاتمہ کیوں نہیں ہوا۔ریلوےاراضی واگزار کیوں نہیں کی گئی۔ انہوں نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر بھی برہمی کا اظہار کیا ۔ اس پر سندھ حکومت کے نمائندے نے شکایت کی کہ مختلف ادارے اس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے۔اس پر جسٹس گلزار احمد نے تمام اداروں کو صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کی ہدایت کی اور کے ایم سی کو تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے عزیز بھٹی پارک، باغ ابن قاسم اور ہل پارک سمیت شہر بھر کے تمام پارکوں سے تجاوزات،فٹ پاتھوں پر قائم نرسریاں فوری ختم کرنے، غیر قانونی سنیما اور شادی ہالز گرانے جبکہ فلاحی اداروں کی سرگرمیاں کہیں اور منتقل کرنے کا حکم دیا۔فوج کی اراضی پر قائم سنیما گھر سمیت کاروباری سرگرمیاں ختم کرنے، ڈالمین مال کلفٹن کے سامنے تعمیر دیوار گرانے اور راشد منہاس روڈ پر قائم ریسٹورنٹس کی پارکنگ کے فوری خاتمے کا بھی حکم دیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ بات طے ہے کہ قبضہ کی گئی زمینیں خالی ہوں گی ، کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو غیرقانونی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائےگی۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور دیگر اداروں نے کراچی کو تباہ کردیا ہے ۔ سندھ حکومت شہر کا ماسٹر پلان اپنے ماتحت لے اور نئی پلاننگ کرے۔