مٹھی (رپورٹ :رفیق رحمان نہڑیو )تھر میں قحط کے باعث پالتوجانور مردہ جانوروں کی ہڈیاں کھانے لگے۔ چارہ نہ ملنے کی وجہ سے بھوک اور بیماریوں سے مرنے والے جانوروں کی ہڈیاں اور حلال جانوروں کی باقیات کھانے پر مجبور ہوگئے سندھ حکومت کی جانب سے کول اینگرو کی فلائی ادارے تھرفاؤنڈیشن کو جانوروں کے چارے کے 300ملین جاری کئے گئے مگر جانور آج بھی ہڈیاں اور جانوروں کا گوشت اور جلد کھانے پر مجبور ہیں تفصیلات کے مطابق ضلع تھرپارکر کی سات تحصیل کلوئی مٹھی ڈیپلو اسلام کوٹ چھاچھرو ڈاہلی اور ننگرپارکر کے علاقوں میں گزشتہ مون سون کے موسم میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے تھرپارکر میں بڑے پیمانے پر قحط سالی کا سامنا کرناپڑا ہے جبکہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تھرمیں قحط سالی کی صورتحال کے بعد مختلف شعبوں صحت خوراک پانی اور دیگر سہولیات کے لئے اعلانات کے ساتھ ساتھ فنڈز اور گندم بھی جاری کیں گئیں ہیں لیکن حکومتوں کی جانب سے اعلانات کردہ سہولیات آج بھی تھرکے خاندانوں کی دستیاب نہیں ہوپائیں ہیں اور تھرخاندان اس مشکل گھڑی میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ ضلع تھرپارکر کی بڑی صنعت مال مویشی پر منحصر ہوتی ہے اور محکمہ لائیواسٹاک تھرپارکر کے مطابق تھرپارکر کے گوٹھوں قصبوں اور دیہاتوں میں جانوروں کی تعداد تقریباً 70لاکھ بتائی جاتی ہے جن میں گائے بھیڑبکریاں اور اونٹ شامل ہیں جبکہ حالیہ قحط سالی میں چارے اور پانی کی کمی کی وجہ سے 6لاکھ سے زائد مال مویشی تھر سے نقل مکانی کرکے بیراجی علاقوں بدین میرپورخاص سانگھڑ نوابشاہ کے علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں جبکہ تھرمیں اس وقت بھی مال مویشی کی تعداد 65لاکھ کے لگ بھگ ہے اور حکومت سندھ نے تھر میں موجود مال مویشی کو چارے کی فراہمی کے لئے کول اینگرو کے فلائی ادارے تھرفاؤنڈیشن کو دوماہ قبل 50ملین روپے کے فنڈ جاری کئے گئے تھے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب مزید 250ملین روپے بھی جانوروں کے چارے کی مد میں جاری کیں گئیں ہیں تھرفاؤنڈیشن نے تحصیل اسلام کوٹ کی 4یوسی کے 138گوٹھوں اور قصبوں میں جانوروں میں چارے کی تقسیم کا دعویٰ کیا ہے جبکہ تھرپارکر کی 60یونین کونسلوں کے دیہی علاقوں میں جانوروں میں چارے کی تقسیم کا عمل شروع نہیں ہوا ہے اور تھری باشندوں کے ساتھ ساتھ جانوروں گائے بھیڑبکری اور اونٹ بڑی تعداد میں چارے کی عدم فراہمی کی وجہ سے متاثر ہورہیں ہیں اور جانور مرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور جہاں تھردفاؤنڈیشن نے چارے کی تقسیم کا دعویٰ کیا گیا ہے اسلام کوٹ تحصیل کے گوٹھوں میں صورتحال یہ ہے کہ چارے نہ ملنے اور بیماریوں کے سبب درجنوں جانور مرچکے ہیں اور چارے نہ ملنے کے سبب تھر میں موجود جانور مردہ جانور وں کی ہڈیاں اور باقیات کھانے پر مجبور ہیں اس طرح کا یہ ایک انوکھا واقع ہے کہ چارے کھانے والے جانور گائیں بھوک کی وجہ ہڈیاں اور جانوروں کی باقیات کھا کر اپنی بھوک مٹارہے ہیں اس سلسلے میں لائیواسٹاک تھرپارکر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر نوبت خان کھوسو سے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ تھر میں موجود جانوروں کی ویکسین اور تشخیص کے لئے ہماری ٹیمیں موجود ہیں اور تھرمیں چارے کے حوالے ہمارے پاس کوئی تفصیلات موجود نہیں ہے اور چارے کا نہ ملنے کی وجہ سے گائیں اور دیگر جانور ہڈیاں کھارہی ہیں دوسری جانب تھر کول اینگرو کے میڈیا کنسلٹ محسن ببر نے بتایا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے تھرفاؤنڈیشن کو چارے کی مد میں 50ملین روپے جاری کئے گئے ہیں اور 250ملین روپے بھی مختص کئے گئے ہیں اب تک جاری نہیں کئے گئے ہیں تھرفاؤنڈیشن نے اسلام کوٹ کی 4یوسیز میں مفت چارہ تقسیم کیا گیا ہے تھرپارکر میں ہنگامی طور پر جانوروں کو چارے کی فراہمی نہ کی گئی تو بچوں کی ہلاکتوں کے بعد بڑی تعداد میں بھوک سے جانوروں کی ہلاکتوں کا سلسلہ بھی شروع ہوجائے گا۔