کراچی/اسلام آباد (امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) سابق امریکی سفیر کیمرون منٹر نےحیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کی پاکستان میں دلچسپی کم ہوگئی ہے اوراس کا سبب وزیراعظم عمران خان نہیں بلکہ مجموعی صورت حال ہے۔اسلام آباد میں حکام نے اس تاثر کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اپنے ردعمل میں کہا کہ کیمرون منٹر کو ریٹائرڈ ہوئے کافی عرصہ ہوگیا ہے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات حالیہ عرصے میں بہتر ہوئے ہیں۔اتوار کو کراچی کے ایک ہوٹل میں کاروباری حضرات اور شہر کی اہم شخصیات کے ساتھ ناشتے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیمرون منٹر نے یہ بھی کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان سماجی ترقی کے لیے فراہم کیے گئے فنڈز میں ’’گھپلے‘‘ بند کرے اور گڈ گورننس پر توجہ دے۔کیمرون منٹر 2010 سے 2012 تک پاکستان میں امریکی سفیر تھے۔ عام طور پر سفیر تین برس ایک ملک میں فرائض انجام دیتے ہیں لیکن پاکستان کے بارے میں اوباما انتطامیہ کی جارحانہ پالیسیوں کے باعث منٹر نے ایک برس پہلے ہی عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ وہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے حکومت کے لاعلم ہونے کے حوالے سے پاکستانی مؤقف کے حامی تھے اور 2013 میں سلالہ حملے میں پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر امریکہ کی جانب سے معافی نہ مانگنے پر بھی انہوں نے تنقید کی تھی۔کیمرون منٹر برسوں سے سفارتکاری چھوڑ چکے ہیں۔ 2015 سے وہ نیویارک میں قائم تھنک تینک ایسٹ ویسٹ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ہیں۔گزشتہ روز انہوں نے پاکستان کے حوالے سے کھل کر کافی باتیں کیں۔ منٹر کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کے بارے میں نہیں سوچ رہی، بات عمران خان کی نہیں بلکہ پریشان کن بات یہ ہے کہ بہت کم لوگ پاکستان میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ امریکہ میں تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف تعاون نہیں کررہا۔ انہوں نے کہاکہ سابق صدر مشرف کے دور میں یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ پاکستان میں موجود یہ غلط فہمی ختم ہوسکے گی کہ امریکہ پاکستان کو استعمال کرنے کے بعد چھوڑ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستان کو چھوڑ کر امریکہ بھارت کا اتحادی بن گیا ہے، میرے خیال میں بھارت ایک ایسا ملک ہے جو امریکہ کا اتحادی نہیں بننا چاہتا بلکہ خود مختار رہنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر قراردادوں کی امریکہ نے جب بھی حمایت کی بھارت نے سرد ردعمل دیا۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کو پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات اچھے رکھنا پڑتے ہیں۔پاکستانی شہر کراچی اور انڈین شہر ممبئی امریکہ کے لیے معاشی حب ہیں۔ کیمرون منٹر نے کہا کہ امریکا جانتا ہے کہ اب لڑائی جھگڑے سے معاملات حل نہیں ہوں گے، اسی لیے وہ دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی مد میں کام کررہا ہے، روس اور چین کے ساتھ بھی بات چیت میں مصروف ہے۔منٹر نے کہاکہ ہم پاکستان کی بہتری کے لیے بہت زیادہ رقم دی، بلوچستان اور سندھ میں تعلیم کے لیے رقوم فراہم کی گئیں تاہم ان کا استعمال دیانت داری سے نہیں ہوا۔کیمرون منٹر کا مزید کہنا تھا کہ یہ دکھ کی بات ہے کہ امریکہ پاکستان میں سیاسی قیادت کے بجائے اداروں سے بات کرتا ہے۔پاکستان میں بطور سفیر تعیناتی کے دوران سیلاب کے دنوں وہ مدد کرنا چاہتے تھے لیکن وہ سویلین حکومت کے بجائے فوج کے پاس گئے کیونکہ سویلین وزارت دفاع کے پاس لوگوں کو بچانے کی صلاحیت نہیں تھی۔