کراچی ( رپورٹ: صفدر بٹ ) ریلوے حکام کی عدم توجہی کے سبب سٹی ریلوے کالونی میں نکاسی آب کا نظام تباہ ہوگیا، صفائی نہ ہونے سے علاقے کی نالیاں اور مرکزی نالہ چوک ہوگیا ہے ۔ گندا پانی گلیوں میں جمع ہونے سے ملازمین اور ان کے بچے خطرناک امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں ،جبکہ راہگیروں بالخصوص نمازیوں کو آمدو رفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بلاک 33 میں واقع مسجد حنفیہ کا ایک راستہ بھی کئی روز سے سیوریج کا پانی کھڑا ہونے کے باعث بند ہے ،شکایات کے باوجود سینٹری انسپکٹر اور افسران ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ریلوے ملازمین کی رہائشی آبادی سٹی ریلوے کا لونی میں صفائی کا نظام درہم برہم ہونے سے رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا ہے، علاقے میں صفائی ستھرائی کا ذمہ دار سینیٹری انسپکٹر خلیل جو ماضی میں کرپشن پر معطل بھی ہوچکا ہے ، اس نے کچھ ملازمین کو حصہ لے کر گھوسٹ چھوڑا ہوا ہے ،جبکہ دیگر کو افسران کے بنگلوں پر تعینات کردیتا ہے ، سینیٹری عملہ ڈویژنل میڈیکل آفیسر کے ماتحت ہوتا ہے ، تاہم ڈاکٹر جان محمد ڈومکی کے ریٹائر ہونے کے بعد سے ڈی ایم او کی تقرری کے بجائے گزشتہ 4 ماہ سے ایڈہاک بنیادوں پر کام چلایا جا رہا ہے، ابتدا میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ریلوے اسپتال کو ڈی ایم او کا اضافی چارج دیا گیا، بعد ازاں ان کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے ان دنوں ڈاکٹر عبدالصمد قائم مقام ڈی ایم او کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مستقل افسر کی عدم موجودگی کے سبب سینٹری انسپکٹر سمیت دیگر عملہ علاقے کی صفائی ستھرائی سے مزید لا پرواہ ہو گیا ہے ۔جس سے سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے علاوہ گلیوں میں جمع ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں مکینوں کو آمد ورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ کئی دن سے جمع بد بو دار پانی سےمچھروں اور مکھیوں کی بہتات ہو گئی ہے، اور بچے ہیضے، بخار، گلے کی خرابی اور جلدی امراض سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں ،جبکہ علاقہ مکینوں کو نماز کیلئے مسجد جانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ حنفیہ مسجد کی عقبی گلی میں ریلوے ملازمین کے 2 رہائشی بلاک 33اور 71واقع ہیں، کئی روز سےسیوریج کا پانی کھڑا رہنے سے نمازیوں کو مشکلات کا سامنا رہا ۔ مکینوں کا کہنا تھا کہ کسی افسر کے گھر میں اگر واش بیسن یا سنک میں پانی کی روانی میں معمولی سی رکاوٹ ہونے پرصفائی عملے کی دوڑیں لگ جاتی ہیں ،لیکن کلاس فور کے رہائشی بلاکس کو افسران نے لاوارث چھوڑ رکھا ہے۔اس حوالے سے قائم مقام ڈویژنل میڈیکل افسر ڈاکٹر عبدالصمد سے متعدد بار کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہو سکا۔