مردم شماری کے حوالے سے جواب جمع نہ کرانے پر ہائیکورٹ برہم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں قائم 2 رکنی بینچ نے مردم شماری اور ملک بھر کی آبادی سے متعلق شماریات اور الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے خلاف دائر درخواست پرالیکشن کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔پیرکو دو رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کہا تھا الیکشن کمیشن نوٹی فکیشن کی خود وضاحت کرے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے آئندہ سماعت پرتفصیلی جواب طلب کرلیا۔ علاوہ ازیں پیر کو جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی سربراہی میں جسٹس امجد علی سہتوپر مشتمل دو رکنی بینچ نے سانحہ صفورہ کے مقدمے میں نامزد سلطان قمرصدیقی کے بھائی حسین عمر صدیقی اور نعیم ساجد کے انسداددہشت گردی کی عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کے خلاف دائر درخواستوں پررینجرز پراسیکیوٹر کو پیش ہونے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے 30جنوری کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے ملزموں کے خلاف کیس کا ٹرائل روکنے سے متعلق حکم برقرار رکھاہے۔ دریں اثنا سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی سربراہی میں قائم 2رکنی نے امریکی صحافی ڈینیل پرل کیس میں سزائے موت سمیت دیگر جرمانے کی سزاؤں کے خلاف احمد عمر شیخ اور فہد نسیم احمد اور سرکاری کی طرف سے سزاؤں میں اضافے سے متعلق دائر اپیلوں پر جیل حکام سے 6فروری تک جیل رولز طلب کرلیئے ۔ پیر کو سماعت کے موقع پر 4مجرموں کی جانب سے خواجہ نوید احمد ایڈوکیٹ نے پیش ہوکر عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ تمام مجرموں کی طرف سے پیش ہورہا ہوں اور مقدمے کے 21گواہان میں سے ایک بھی چشم دید گواہ نہیں ہے۔ اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس میں 21گواہوں کے بیانات قلم بند ہوئے تھے اور صوبائی حکومت نے مجرموں کی سزاؤں میں اضافے کے لیے بھی رجوع کر رکھا ہے ۔خواجہ نوید ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ عمر قید پانے والے ملزمان 17سال سے جیل میں ہیں ،مختلف قسم کی معافیوں اور سہولیات سے چودہ سال میں عمر قید ختم ہوجاتی ہے۔

Comments (0)
Add Comment