اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی کے استعمال کے کیس میں صوبوں کی جانب سے ٹیکس لگانے سے متعلق رپورٹس مسترد کردیں اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ بار بار کہا ہے کہ پانی سے متعلق جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس کی سربراہی سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی ۔ زیر زمین پانی کے استعمال پر صوبوں کی جانب سے ٹیکس لگانے میں پیش رفت نہ ہونے پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔عدالت نے پانی سے متعلق صوبوں کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک صوبوں کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ اس حوالے سے آگہی مہم شروع ہوسکی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پانی نایاب ہونا شروع ہو چکا،سونے کی قیمت پر بھی نہیں ملے گا، نہ آپ لوگوں کی نیت ہے نہ صلاحیت، میں کہتا ہوں تو پھر خبر لگ جاتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ منرل واٹر کمپنیاں پانی استعمال کر رہی ہیں، بتایا جائے صوبوں اور وفاق نے کیا میکینزم بنایا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا وزیراعلیٰ اور کابینہ کو سمری بھجوا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبوں کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس مسترد کردیں اور قرار دیا کہ رپورٹس آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں، عملی طور پر متعلقہ صوبوں اور اسلام آباد انتظامیہ نے کچھ نہیں کیا۔ تمام صوبے اور وفاق دو ہفتوں میں عملی اقدامات کر کے جواب دیں۔