سندھ اسمبلی نے این ایف سی ایوارڈ کے حق میں متفقہ قرارد منظورکرلی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک طویل بحث کے بعد این ایف سی ایوارڈ کی قرار داد اتفاق رائے سے منظور کیا ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ جن کے پاس وزیر خزانہ کا قلمدان ہے ،وہ ایوان میں موجود نہیں تھے بحث کے آخر میں جب اسپیکر آغا سراج درانی نے ایوان کے سامنے لانے کیلئے پیش کی اس وقت جی ڈی اے کار کوئی رکن موجود نہیں ہے ،بلکہ پی پی پی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے اراکین موجود تھے ۔این ایف سی ایوارڈ پر کی تحریک التوا بحث کیلئے پی پی پی کی رکن اسمبلی نثار کھوڑو نے ایوان میں پیش کی، جس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے پہلے 100 دنوں میں این ایف سی ایوارڈ کو ترجیح نہیں دی ۔ایوان میں ایجنڈے کے مطابق دو گھنٹے سے زیادہ بحث میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے حصہ لیا، جس میں محرک نثار کھوڑو، سردار علی شاہ، خواجہ اظہارالحسن، محمد حسین، سید عبدالرشید، جاوید حنیف، تیمور تالپور، عارف مصطفی جتوئی، حلیم عادل شیخ، عمر عطاری، بلال احمد، ماروی مسیح، امداد پتافی، قاسم سراج سومرو و دیگر نے حصہ لیا۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے ۔سندھ کو اس کا حصہ نہیں دیا جارہا، عوام سے صرف جھوٹ بولا جارہا ہے۔ ملک اس وقت مضبوط ہوگا جب صوبوں کو ان کا پورا حق ملے گا نثار کھوڑو کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا۔ اسپیکر نے انہیں بڑی مشکل سے ان کو خاموش کرایا۔ صوبائی وزیر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ رقبہ، غربت کی بنیاد پر صوبوں کو دیا جائے فاٹا کو وفاقی حکومت صوبوں کے بجائے اپنے حصہ سے 3 فیصد دے۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان آئین کی بنیاد پر بنے گا۔ بعدازاں قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قبل ازیں ایوان نے سرکاری بل نمبر 3 2018 محترمہ بینظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کراچی متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ پی پی کی رکن اسمبلی سعدیہ جاوید کی طرف سے سرکلر ریلوے سے متعلق تحریک التواء نمبر 3 پر بحث کیلئے کل (بدھ) کا دن مقرر کیا ہے، جبکہ متحدہ کے محمد حسین خان نے اپنی تحریک استحقاق پر وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاؤلہ کی یقین دہانی پر زیادہ زور نہیں دیا۔ بعدازاں اسپیکر آغا سراج درانی نے اسمبلی کا اجلاس آج (منگل) تک ملتوی کردیا۔

Comments (0)
Add Comment