اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی)سینئر قانون دانوں نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدرکی سزاؤں کی معطلی کےخلاف نیب اپیل خارج ہونےکی وجہ قومی احتساب بیوروکی جانب سےدائرکردہ نامکمل اپیل کوقرار دیاہے ۔قانونی ماہرین کے مطابق لگتاہے کہ جیسے جان بوجھ کر یہ غلطیاں کی گئی ہیں ایساکیسے ہوسکتاہے کہ جس معاملے پر ضمانت ہوئی ہواس کوآپ سپریم کورٹ میں چیلنج ہی نہ کریں ۔خواجہ حارث نے اپیل کاجواب بہت ہی موثر تیار کیاتھا۔عبوری ریلیف کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ کم ہی ریلیف دیتی ہے اس کے لیے حتمی فیصلے کاانتظار کرناہوگا۔ممکن ہے کہ وہاں عدالت عالیہ کچھ اور ہی قراردے۔نیب اپیل میں تیکنیکی نقائص بھی شامل تھےجس کی بنیادپرفیصلہ ان کےخلاف دیاگیا۔ان خیالات کااظہار خواجہ حارث،بیرسٹرعلی ظفر،واجدایڈووکیٹ،زیڈاےبھٹہ،جسٹس (ر)کمال احمدنے’’ امت ‘‘سےگفتگوکےدورا ن کیا۔میاں نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ نےکہاکہ سپریم کورٹ نےایون فیلڈکیس میں نیب اپیل خارج کرکےاسلام آبادہائی کورٹ کےفیصلےکی توثیق کردی العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنس میں بھی ریلیف لینے کی کوشش کریں گے۔ نیب اپیل میں بعض خامیوں نےہمیں کیس میں کامیابی دلائی ہے۔بہرحال نیب وکلاء نےکیس اچھےاندازسےپیش کیاہےفیصلہ توسپریم کورٹ نےکرناتھاسوانھوں نےکیاہے۔عدالت عالیہ نےمین کیس بھی سماعت کےلیےمقررکردیاہے اس میں بھی دلائل دےکرنیب ریفرنس خارج کرانےکی استدعاکریں گے۔بیرسٹرعلی ظفرایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نےفیصلہ دلائل سننےکےبعدکیاہےاور عدالت میں عبوری ریلیف کےلیے دائر درخواستوں میں کم ہی ریلیف ملتاہے ۔ویسے بھی نیب کوجوچیزچیلنج کرناچاہیے تھی عدالت کے مطابق وہ سرے سے چیلنج ہی نہیں کی گئی ہے توعدالت اس پر کیسے فیصلہ دے سکتی تھی ۔ ،واجدایڈووکیٹ نے کہاکہ بظاہر لگتاہے کہ نیب اپیل میں نقائص جان بوجھ کیے گئے ہیں وگرنہ یہ کیسے ہوسکتاہے کہ جوکیس مدعاہے وہ آپ چیلنج ہی نہ کریں ۔سپریم کورٹ نے ریلیف دیاہے یہ بھی عدالت کی اپنی صوابدیدہے ۔انھوں نے کہاکہ نیب حکام کے دلائل بھی ناکافی تھے ایسے میں عدالت ان کے حق میں کیسے فیصلہ دے دیتی ،ابھی توحتمی فیصلہ ہوناباقی ہے جس میں اسلام آبادہائی کورٹ کواپنے عبوری فیصلے کودیکھنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے وہ ویسے بھی میرٹ پر دیکھ کر فیصلہ کرے گی ۔ایسے میں ابھی بھی شریف خان دان ایون فیلڈکیس کی حتمی فیصلے کے آنے تک تلوار لٹکی رہے گی ۔،زیڈاے بھٹہ ایڈووکیٹ نے نیب کی قانونی ٹیم کی تیاری اور اپیل کے مندرجات پر سوالات اٹھائے ہیں اور کہاکہ نیب ٹیم نے کوئی تیاری نہیں کی تھی لگتاتھاکہ جیسے وہ دلائل دیناہی نہیں چاہتے ہیں اس لیے اس طرح کے دلائل اختیار کیے گئے ۔نیب ٹیم کوتیکنکی معاملات کوسامنے لاناچاہیے تھاجوکہ نہیں لائے گئے ۔اگریہی حال رہاتوآنے والے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسزکاحشربھی ایساہی نہ ہوجیساکہ ایون فیلڈکیس کاہواہے ۔انھوں نے مزیدکہاکہ جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ شواہد کودیکھے بغیر کوئی فیصلہ خلاف نہیں دیتے ہیں انھوں نے کتنے فوجداری مقدمات میں قتل میں ملوث ملزمان کوبھی ناکافی شواہد کی بنیادپر رہاکرنے کے احکامات جاری کیے ان مقدمات میں کئی ملزمان ایسے بھی تھے جوکئی سالوں سے جیل کی کوٹھڑی میں بندتھے مگر چونکہ انھوں نے استغاثہ کی جانب سے کی گئی غلطی اور ناکافی شواہد کودیکھاتوپھر انھوں نے اس کافائدہ لامحالہ ملزمان کوہی دیا۔اس لیے جسٹس کھوسہ کے نزدیک سزاصرف اس کوہی ملے گی کہ جس کے خلاف شواہد ٹھوس ہوں اور ثابت شدہ بھی ہوں۔ ،جسٹس (ر)کمال احمدایدووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے کی وجہ سے ریلیف دیاہے ابھی تومین کیس باقی ہے اس پر ہائی کورٹ نے فیصلہ نہیں دیاہے وہ تووقتی طورپر ضمانت کی درخواست پر عبوری فیصلہ دیاتھاجس کودوبارہ سماعت کے دوران مستردبھی کیاجاسکتاہے یہ کیس ایک بار پھر سپریم کورٹ جائیگااور میرٹ پر سماعت ہونے اور حتمی فیصلہ کوبھی نیب چیلنج کر یگی ۔