کابل/ پشاور(امت نیوز)افغان طالبان نے منگل کو امریکہ سے جاری مذاکرات کرنے والی ٹیم میں شامل رہنما و ملا عمر دور کے وزیر مذہبی امور حافظ محب اللہ محب کی پشاور سے گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ گرفتاری افغان صدر کے نمائندہ خصوصی عمر داؤد زئی کی وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود،جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقاتوں کے بعدعمل میں آئی۔ طالبان کے قطر دفتر کا کہنا ہے کہ افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے زیادہ دباؤ ڈالا گیا تو امریکہ سے جاری مذاکرات ختم کر دیئے جائیں گے۔ طالبان نے منگل کو کابل میں غیر ملکی خفیہ ایجنسی کے مرکز پر ہونے والے خود کش دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے درجنوں ہلاکتوں کا دعویٰ کیا ہے اور تصاویر بھی جاری کر دی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے اپنے اہم رہنما اور مذاکراتی ٹیم میں شامل حافظ محب اللہ محب کو پشاور سے گرفتار کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا عمر دور کے وزیر مذہبی امور کی گرفتاری کا بنیادی مقصد اس پر افغان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کیلئے دباؤ ڈالنا ہے ۔یہ گرفتاری افغان صدر کے نمائندہ خصوصی عمر داؤد زئی کے پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقاتوں کے بعد عمل میں آئی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ محب اللہ کو غیر قانونی قیام پر حراست میں لیا گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت ،مولانا فضل الرحمن کی جانب سے افغان طالبان سے افغان حکومتی وفد سے ملاقات کی استدعا کی گئی ،تاہم انکار پر حافظ محب اللہ محب کو حراست میں لیا گیا۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر طالبان پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتے۔ مولانا فضل الرحمن نے عمر داؤد زئی کو طالبان کی افغان حکومتی وفد سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی ۔بی بی سی کے مطابق طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ نے حافظ محب اللہ کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں موجود تمام رہنماؤں کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کر دی ہے ۔بی بی سی کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب دونوں یہی کوشش کر رہے ہیں کہ افغان حکومت سے بات چیت نہ کرنے کے موقف پر طالبان کو نرمی پیدا کرنے کیلئے قائل کیا جائے ۔ایک سنیئر طالبان رہنما کے مطابق ہمیں پیغام دینے کیلئے حافظ محب اللہ کو گرفتار کیا گیا ۔کوئٹہ شوریٰ کے ایک رکن کے مطابق مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی حکام سے ملاقات ہوئی تھی لیکن اختتام اچھا نہیں تھا۔محب اللہ کی گرفتاری کے بعد ملا ہیبت اللہ نے سب کو ہوشیار رہنے کا پیغام بھیجا ہے۔تجزیہ کار احمد رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان پر اصل دباؤ امریکہ نہیں بلکہ سعودی عرب و متحدہ عرب امارات سے آیا ہے۔دوسری جانب طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو غیرملکی سیکورٹی کمپاؤنڈ پر حملے کی ذمہ داری قبول کر تے ہوئے کہا ہے کہ حملہ 5 طالبان نے کیا۔ان میں خودکش بمبار لو گر کا رہائشی تقبل اللہ بھی شامل تھا ، جس نے بارود سے بھرے ٹرک کو اڑا دیا ، جس کے بعد4طالبان طلحہ پکتیاوال، حمداللہ زابلی، اکرام کنڑی اور لوگر کے زبیر نے کمپاؤنڈ میں غیر ملکی انٹیلی جنس مرکز میں موجود غیرملکیوں کو کئی گھنٹے نشانہ بنایا۔حملے میں درجنوں غیرملکی فوجی، ان کے مددگار اور سیکورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حملے کی چند تصاویر بھی جاری کیں جو بظاہر کمپاؤنڈ کے اندر کی ہیں۔
٭٭٭٭٭