کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب کے تفتیشی افسران کو نا اہل قرار دیتے ہوئے 14 افراد کے نام تحقیقات سے نکالنے کا حکم دیدیا ہے ۔ عدالت نے قرار دیا کہ نیب افسران رات کے وقت لوگوں کے گھروں میں گھس جاتے ہیں ۔ لوگوں کے موبائل چھین لیے جاتے ہیں ۔انکوائریز2؍2 سال تک ملتوی رہتی ہے۔عدالت نے مقتول نقیب اللہ کے والد محمد خان کی درخواست پر قاتل راؤ انوار کے گھر کو سب جیل قرار دیے جانے پرسیکریٹری داخلہ سندھ سے 25 جنوری تک جواب مانگ لیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سابق سیکریٹری بلدیات علی احمد لونڈ اور دیگر کی نیب انکوائری کے خلاف و ضمانت سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ انکوائری میں تاخیر پر چیف جسٹس نے نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب ہر آدمی کو کال اپ نوٹس جاری کرتا ہے۔رات کو نیب والے لوگوں کے گھروں میں گھس جاتے ہیں۔بس بہت ہو چکا، ابھی ڈی جی نیب کو بلائیں۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بھر کی زیر التوا نیب انکوائریز کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ نیب کو مطلوب نہیں ان کے بارے میں بتایا جائے۔تفتیشی افسر نے عدالت بتایا کہ سلمان ملاح سمیت دیگر سے اگر ضرورت ہوئی سمن جاری کرنے کے بعد طلب کیا جائے گا۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیب کے تفتیشی افسر نااہل ہیں، تحقیقات کرنا ہی نہیں جانتے،کبھی کسی کے گھر یا دفتر میں گھس جاتے و لوگوں کے موبائل فون چھین لیتے ہیں،عدالت نے ناقص انکوائری پر 14 ملزموں کے نام تحقیقات سے نکالنے کا حکم دیا جبکہ سابق سیکریٹری بلدیات علی احمد لونڈ کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ اسی عدالت نے سابق ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ افسرز محمد نذیر ،رفیق احمد ہکڑو اور غلام مصطفیٰ لونڈ کی جانب سے نیب انکوائری میں ضمانت اور رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کروڑوں کی کرپشن کرنے والے ہزاروں دے کر عہدوں پر تعینات کر دیے جاتے ہیں۔ عدالت کرپٹ افسران کو عہدوں پر نہیں دیکھنا چاہتی ۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سندھ بھر کے اسکولوں کی فول سیکورٹی سے متعلق دائر درخواست پر صوبائی حکومت سے 23 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں بنچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے دائر درخواستوں پر ممتاز حسین نامی شخص کی عدم بازیابی پر وفاقی حکومت اور دیگر سے جواب جبکہ پولیس اور دیگر اداروں سے پیشرفت رپورٹ طلب کر لی۔