کراچی(رپورٹ: رفیق بلوچ؍مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ اسمبلی نے صوبوں میں پانی کی تقسیم غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ارسا کیخلاف قرار داد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے ۔قرار داد کی وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ،گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان اور متحدہ مجلس عمل کے ارکان نے بھی حمایت کی ۔تحریک انصاف کے ارکان بحث کے دوران ایوان میں خاموش بیٹھے رہے ،جبکہ اس کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ بحث کے دوران ایوان سے باہر چلے گئے ۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےالزام عائد کیا کہ ارسا سندھ سے بھارت کی طرح کا سلوک کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری پی پی کو توڑنے کی بات کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت سندھ کو پانی ، بجلی، گیس اور حصے کےپیسے نہیں دے رہی ۔پانی ہی نہیں تو نئے ڈیموں کو کہاں سے بھرا جائے گا۔وفاق نے پانی کے معاملے پر سندھ سے ہمیشہ زیادتی کی ۔ جی ڈی اے کے ارکان نے کہا ہے کہ کسی صورت کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیا جائے گا اور اسے ہماری لاشوں پر ہی تعمیر کیا جاسکے گا۔تفصیلات کے مطابق بدھ کو سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر سوہو کی تحریک التوا پیش کی گئی ،جس میں پانی کی تقسیم کے حوالے سے ارسا کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ سندھ کو حصے کا پانی نہیں دیا گیا ۔تحریک التوا کی تحریک انصاف کے سوا جماعتوں نے حمایت کی ۔محرک ہیر سوہو نے پانی کی کمی دور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کی کمی سے سندھ کو نقصان ہو رہا ہے ۔ وفاقی حکومت کراچی کو 1200کیوبک فٹ پانی دینے کو تیار نہیں ۔جی ڈی اے کے نند کمار نے کہا کہ سندھ کو حصے کا پانی نہیں دیا جاتا تو 1991کے معاہدے کو ختم کر دیا جائے ۔ کالا باغ ڈیم ہماری لاشوں پر ہی بن سکے گا ۔تحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ ارساغفلت نہیں غنڈہ گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔مجلس عمل کے عبدالرشید نے کہا کہ مسائل حل کرانے کیلئے ازالہ کرنا ہوگا ۔پی پی کی حنا دستگیر کا کہنا تھا کہ ارسا پانی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور صرف پنجاب کی طرف دیکھتا ہے ۔جی ڈی اے کی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے مردہ گھوڑے کو زندہ نہ کیا جائے،بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ وفاق سندھ سے پانی کے معاملے پر زیادتی کررہا ہے۔ ارسا غیر قانونی طریقہ کار کے مطابق کام کر رہی ہے ۔میں وقت آنے پر پی ٹی اے کے بارے میں بات کر وں گا۔ انگریز دور میں سندھ کا پانی کا حصہ 48.7ملین ایکڑ یعنی پنجاب سے زیادہ تھا۔