پشاور(نمائندہ امت ) مساجد کے ائمہ اور خطبا کو مشاہرہ دینے کا ڈھنڈورہ پیٹنے والوں اور دینی مدارس کے فضلاء اورطلبہ کی فلاح وبہبود کے خوشنما نعرے لگانے والی پی ٹی آئی حکومت نے اپنے دعووٴں کے برعکس دینی مدارس کے فضلاء کے بنیادی حقوق غصب کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور دینی مدارس کے فضلاء پرملازمت کے دروازے بندکرنے پر اترآئی ہے۔وزارت ِ تعلیم خیبر پختونخوا ایچ ای سی کی طرف سے دینی مدارس کے فضلاکو جاری کیے جانے والے ایم اے کے مساوی سر ٹیفکیٹ کے باوجود شہادةا لعالمیہ کے نمبر میرٹ کے لیے تسلیم کرنے سے انکاری ہے جس کی وجہ سے عربی اور اسلامیات ٹیچرز کے لیے مختص اسامیوں پر ہزاروں کی تعداد میں علماء دوڑ سے باہر ہوگئے۔اس حوالے سے مدارس کے فضلاء کے ساتھ بدترین امتیازی سلوک برتاجارہا ہے اس صورتحال پر ملک بھر کے مدارس اور متعلقین میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ان خیالات اکا ظہار وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سینئرنائب صدرمولانا انوارا لحق ،رابطة المدارس کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹرعطاء الرحمن،ناظم وفاق المدارس خیبر پختونخوا مولانا حسین احمد ،صوبائی صدر تنظیم المدارس مفتی فضل جمیل رضوی، صوبائی صدر وفاق المدارس الشیعہ علامہ رمضان توقیر ، صوبائی صدر وفاق المدارس السلفیہ مولانا فضل الرحمن مدنی ، میڈیا کوآرڈینیٹر وفاق المدارس مفتی سراج الحسن اور اراکین مجلس عاملہ تنظیم علما ء اساتذہ ووحدت اساتذہ نے گذشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔وفاق المدارس کے مرکزی نائب صدر مولانا انوارالحق نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت مدارس کی اسناد پر تنازع کھڑا نہ کرے ۔صوبائی حکومت کی جانب سے غیر اعلانیہ طور پر سند کی حیثیت تسلیم نہ کرنا ہزاروں فضلاء کے ساتھ ناانصافی ہے ۔جب سے موجودہ حکومت آئی ہے مدارس کے خلاف روز نئے محاذ بنائے جارہے ہیں ۔ایک طرف حکومت نے ریاست مدینہ بنانے کانعرہ بلند کیا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف مدارس اور علماء کے آئینی ودستوری حقوق کو سلب کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔وفاق المدارس کے صوبائی ناظم مولاناحسین احمد نے حکومتی طرزِ عمل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بدترین دین دشمنی قرارد یتے ہوئے کہاکہ شہادة العالمیہ پروفیشنل ڈگری نہیں بلکہ اکیڈمک ڈگری ہے جو کہ ایم اے عربی اور اسلامیات کے مساوی ہے جس کا نوٹیفکیشن ہائر ایجوکیشن کمیشن نے کیا ہے اور سپریم کورٹ سمیت لاہور اور پشاور ہائی کورٹ نے اس پر فیصلے بھی کیے ہیں جبکہ اے ٹی اورٹی ٹی کی پوسٹ کے لیے اشتہار میں بھی یہ شرط رکھی گئی تھی کہ امیدوار کے پاس ایم اے عربی ،اسلامیات یا پھر شہادةا لعالمیہ وفاق المدارس ملتان اور دیگر وفاقوں کی اسنادکاہونا ضروی ہے اس ڈگری کو بیس (20) نمبر دیے گئے ہیں لیکن اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ وزارت ِ تعلیم اس کو پروفیشنل کیس کی وجہ سے یہ کہہ کر مسترد کرتی ہے کہ شہادة العالمیہ بھی پروفیشنل ڈگری ہے یہ مساوی تو ہے لیکن اس کے نمبر ز کاونٹ نہیں ہوں گے ۔اس نرالی منطق کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔ ایسا کوئی قانون نہیں کہ ایک چیزشرط اور مساوی ہولیکن اس کے فارمولے میں نمبرز نہ ہوں۔کسی کے اپنے گھرمیں بنائے ہوئے قوانین ہمیں کسی صورت قابل ِقبول نہیں۔کوئی ہماری شرافت اور پرامن ہونے کو کمزوری نہ سمجھے۔ہم مدارس کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔اتحادتنظیمات مدارس اپنی اسناد کے تحفظ کے لیے آخری حد تک جائینگے۔ کوئی مدارس کو لاوارث نہ سمجھے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرکے ہمیں تنگ نہ کریں۔ لہذا ہم حکومت کوواضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جلد ازجلد ہمارے تحفظات کودورکیے جائیں ورنہ پورے ملک میں صوبائی حکومت کے خلاف سخت احتجاج کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔