کراچی( رپورٹ :عمران خان )سندھ ٹوررازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن میں مزید 60 کروڑ کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ نیب نے محکمہ کے ایم ڈی روشن علی کنسارواور دیگر افسرا ن کیخلاف کرپشن کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے 46 منصوبوں کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے۔ذرائع کے مطابق نیب حکام نے اگست 2018 میں سندھ ٹورازم کارپوریشن میں سیاحت کے نام پر 25 کروڑ روپے کے گھپلے کے انکشافات پر تحقیقات شروع کی تھی ،جو اب 85 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نیب کراچی کی ایڈیشنل ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈینیشن آسیہ ثنا نے سندھ ٹوررازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو لیٹر نمبر No. 2001264/IW-1/PKM-B -STDC/NAB(KHI)2018/398 کے ذریعے گزشتہ برسں 46منصوبوں پر خرچ کئے گئے60 کروڑ کے فنڈز کا ریکارڈ 17 جنوری تک پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، جوکہ جمعہ کے روز نیب کراچی آفس میں جمع کرادیا گیا۔ جن منصوبوں کا ریکارڈ طلب کیا گیا ،ان کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے ،سندھ کلچرل ولیج کراچی 3کروڑ روپے دورانیہ 2 سال ،ٹھٹھنہ نیشنل میوزیم میں پتھر پر کندہ قرانی آیات کو محفوظ بنانے کا منصوبہ لاگت 2کروڑ 40لاکھ دورانیہ 6ماہ ،خیر پور میں میوزیم قائم کرنے کا منصوبہ لاگت 10لاکھ ،ٹھٹھہ کی دبگیر مسجد کو محفوظ بنانے کا منصوبہ لاگت 10لاکھ ،رانی کوٹ میں کلچرل کمپلیکس بنانے کا منصوبہ لاگت 10لاکھ ،کراچی میں سندھ کاشی انسٹیٹیوٹ بنانے کا منصوبہ لاگت 10لاکھ ،مٹھی میں ٹورسٹ فیسلٹی کی تزئین آرائش کا منصوبہ لاگت 10لاکھ ،موہن جو دڑو کی تزئین و آرائش کا منصوبہ لاگت 50لاکھ ،مکلی قبرستان کی تزائین و آرائش کا منصوبہ لاگت 50لاکھ ،حیدر آباد میں ہوش محمد شیدی کے مقبرے کی تزائین و آرائش لاگت 3لاکھ ،کراچی گارڈن میں جیفل ہرسٹ اسکول کی عمارت کی آرائش کا منصوبہ لاگت 4لاکھ ،کراچی کے جے ایم بی گرلز اسکول کی آرائش کا منصوبہ لاگت 6لاکھ ،سکھر میں مسجد محمد قاسم کی آرائش کا منصوبہ لاگت4لاکھ ،ٹنڈو محمد خان میں چڑیا گھر کی اارائش لاگت ڈیڑھ لاکھ ،دادو میں خدا آباد مسجد کی آرائش کا منصوبہ لاگت 2لاکھ رتو ڈیرو میں شاہ عبدالطیف بھٹائی لائبریری کی آرائش کا منصوبہ لاگت 3لاکھ ،لاڑکانہ میں سمبارا کی آرائش کا منصوبہ لاگت ڈھائی لاکھ ،گھمببٹ میں درگاہ میاں غلام محمد کی آرائش کا منصوبہ لاگت 3لاکھ ،اورنگی ٹاؤن میں ماڈل لائبریری کا منصوبہ لاگت 2لاکھ ،جیکب آباد میں شہید بینظیر بھٹو لائبریری کا منصوبہ لاگت 3لاکھ ،ٹھٹھہ میں سندھ کاشی انسٹیٹیوٹ کا منصوبہ لاگت ایک کروڑ روپے ،دادو کی خدا آباد مسجد کا منصوبہ لاگت 3کرور 60لاکھ ،قائد اعظم ہاؤس میوزیم روڈ کی آرائش کا منصوبہ لاگت 50لاکھ ،مکلی قبرستان میں یادگار تعمیر کرنے کا منصوبہ لاگت 1کروڑ ،موہن جو دڑو میں تزئین و آرائش کا ایک اور منصوبہ لاگت ایک کروڑ ،لاڑکانہ میں سمبارو ان کی تعمیر کا منصوبہ لاگت 3کروڑ 80لاکھ روپے ،تارو ڈیرو میں شاہ عبدالطیف بھٹائی لائبری کا منصوبہ لاگت 3کروڑ 60لاکھ روپے ،قاضی احمد میں پبلک لائبریری کا منصوبہ لاگت 2کروڑ 10لاکھ ،گڑھی خیرو میں شہید بینظیر بھو لائبریری کا منصوبہ لاگت 2کروڑ 50لاکھ ،گھمبٹ میں میاں غلام محمد کے مقبرے کا منصوبہ لاگت 4کروڑ 30لاکھ ،اورنگی ٹاؤن میں ماڈل لائبریری کا قیام لاگت 2کروڑ 10لاکھ ،پنو عاقل میں عبدالعزیز پبلک لائبریری کا منصوبہ لاگت 2کروڑ 80لاکھ ،سہون ،ٹھٹھہ اور عمر کوٹ میں سیاحوں کے لئے موٹل کی تعمیر کا منصوبہ لاگت 14کروڑ ،مشینری اور آلات خریدنے کے منصوبے لاگت 7لاکھ ،مکلی میں مقبروں کو محفوظ بنانے کا منصوبہ لاگت 1کروڑ 50لاکھ ،موئن جو درو میں آرائش کا ایک اور منصوبہ لاگت ایک کروڑ ،نیشنل میوزیم کراچی میں ڈجی جی کلچر کے دفتر کی آرائش کا منصوبہ لاگت 70لاکھ ،سانگھڑ میں قبا میر شدادکی آرائش اور تعمیر کا منصوبہ لاگت 3کروڑ 15لاکھ ،لاڑکانہ میں تجار بلڈنگ کی آرائش کا منصوبہ لاگت 80لاکھ ،ٹھٹھہ میں دو ڈوم اسکولوں کی آرائش اور تعمیر کا منصوبہ لاگت ڈیڑھ کروڑ اور سر جان مارشل کی کار کو محفوظ کرنے اور اس کی ایک نقل تیار کرنے کا منصوبہ لاگت ایک کروڑ 30لاکھ روپے شامل ہیں ،نیب ذرائع کے بقول مذکورہ تحقیقات سندھ ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں کروڑوں روپے کی کرپشن ،بدعنوانیوں اور من پسند کمپنیوں کو بھاری کمیشن کے عوض ٹھیکے دینے اور بوگس بلنگ کی مالی بے ضابطہ ادائیگیوں کا انکشاف ہونے پر شروع کی گئیں ،جن کے مطابق محکمہ میں من پسند کمپنیوں سے خریداری کیلئے انہیں خلاف ضابطہ ٹھیکے دیئے گئے، جس کے عوض ملوث سرکاری افسران نے بھاری کمیشن وصول کیا۔ تاہم جن کمپنیوں کو بھاری مالیت کے ٹھیکے دیئے گئے ان میں سے بعض نے سرکاری فنڈز سے رقم ملنے کے باوجود سامان تک فراہم نہیں کیا،نیب ذرائع سے موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق 2018کے اگست میں کے مہینے میں یہ تحقیقات شروع کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب اسٹاف عامر بٹ کی جانب سے لیٹر نمبر No, CVC/2001264/RS/NAB/ Karachi.2018/3335 پر سندھ ٹورازم ڈیولپمنٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اور انچارج سی وی سی شہزادہ امتیاز احمد کو متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ 10 اگست کو نیب آفس کراچی میں طلب کیا تھا ، جس میں تحقیقات کو آگے بڑھانے کیلئے ان سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی اور ان سے حاصل کئے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کا عمل بھی شروع کیا گیا ،جبکہ 25 کروڑ روپے میں سے 10 کروڑ روپے خرچ کرنے والے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے سندھ ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر غلام مرتضیٰ داؤد پوتاکو 15 اگست کو متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ طلب کیا گیا ،جنہوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا اور نیب حکام کو آگاہ کیا کہ ان کے اختیارات بھی کرپشن میں ملوث افسران نے خود ہی استعمال کرکے رقم خرچ کی تھی ،نیب حکام کی جانب سے سندھ ٹورازم کلچرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے افسران سے جو ریکارڈ حاصل کیا ،اس میں مالی سال 2017-18 کے دوران چلنے والی اسکیموں اور ٹھیکوں کے ریکارڈ کے علاوہ ان میں کی گئی خریداری کا ریکارڈ بھی شامل ہے ،جبکہ ان اسکیموں کیلئے جن کمپنیوں سے خریداری کی گئی ان کی تفصیلات اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔