اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اشتہارات تیزی سے سوشل میڈیا کو منتقل ہو رہے ہیں ،ٹیکنالوجی میں جدت کا مقصد توجہ مبذول کروانا ہے۔حکومت کی جانب سے اشتہارات ملنے کے باوجود صحافیوں کو نکالا جا رہا ہے، سی پی این ای اور دیگر صحافتی تنظیموں کو اس بارے میں تحقیق کرنی چاہیے۔ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای )کے میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میڈیا میں جاری بحران کا تجزیہ کیا جانا چاہیے، تاکہ آئندہ ایسی صورت حال سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں جدت کی بات کا مقصد پرنٹ میڈیا کی حوصلہ شکنی نہیں، بلکہ توجہ مبذول کروانا ہے۔ پاکستان میں میڈیا انڈسٹری کے اشتہارات کا بجٹ 86ارب روپے ہے۔ جب معیشت کی شرح نمو 7فیصد ہو جائے گی تو یہ بجٹ ڈیڑھ سے 2ارب ڈالر کو پہنچ جائے گا۔ پاکستان کی معیشت بہتر ہو گی تو میڈیا بھی ترقی کرے گا۔ تاہم سوشل میڈیا کی آمد کے بعد اشتہارات تیزی سے سوشل میڈیا کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔ علاقائی اخبارات کو وفاقی کی جانب سے اشتہارات نہ ملنے کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد 58فیصد ریونیو صوبوں کو چلا جاتا ہے، اس لیے علاقائی اخبارات کو اشتہارات دینا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا اس وقت تک آزاد نہیں ہوسکتا جب تک اس میں حکومت کا کمرشل انٹرسٹ موجود ہے۔دریں اثناوفاقی وزیر اطلاعات نےعارف نظامی کی سربراہی میں سی پی این ای کے وفد کے اعزاز میں اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں پر تکلف ظہرانے کا اہتمام کیا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی اطلاعات یوسف بیگ مرزا، سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل او رپرنسپل انفارمیشن آفیسر میاں جہانگیر اقبال نے شرکت کی ۔ اس موقع پر سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے اسے ملک میں جمہوری کلچر کے استحکام او رترقی کےلئے نا گزیر قرار دیا اور وفاقی حکومت کی مجوزہ ریگولیٹری اتھارٹی کے متعلق سی پی این ای کے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پرنٹ میڈیا نیوز پیپر رجسٹریشن ایکٹ 2000کے تحت پہلے سے ہی صوبائی دائرہ اختیار میں ہے لہذا کسی بھی ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعے اس صورتحال کو تبدیل کرنا قطعی غیر مناسب ہوگا۔ عارف نظامی نے وفاقی حکومت کی اشتہاری پالیسی کے مسودے میں موجود جائز، منصفانہ، مساویانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنیادوں پرتقسیم، اخبارات کی ایڈیٹوریل پالیسی کی بنا پر سزا یا انعام کے مقاصد کےلئے اشتہارات کی تقسیم کی ممانعت اور اخبارات کو اشتہارات کے واجبات کی براہ راست ادائیگی جیسے فیصلوں کو انتہائی قابل تحسین اور اخبار دوست اقدامات قرار دیا تا ہم انہوں نے اشتہارات کی تقسیم میں علاقائی اخبارات کے 25فیصد کوٹے کے خاتمے اور بڑے شہروں کے چھوٹے اخبارات کو نظر انداز کئے جانے پر سی پی این ای کی شدید تشویش کا اظہار کیا جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے وضاحت کی کہ ایسا تاثر غلط ہے وفاقی وزیر اطلاعت نے کہا کہ علاقائی اور مقامی اخبارات او ربڑے شہروں کے چھوٹے اخبارات کو بھی اشتہارات کی تقسیم میں ان کا جائز حصہ دیا جارہاہے۔