اسلام آباد(نمائندہ امت)جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاکستان کے 26 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔ایوان صدر میں ہونے والی باوقار تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے حلف لیا۔حلف برداری تقریب میں وزیراعظم عمران خان،تینوں مسلح افواج کے سربراہان، سپریم کورٹ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز چاروں صوبوں کے گورنرز،وفاقی کابینہ اور پارلیمنٹ کے ارکان ودیگر اہم شحصیات شریک ہوئیں۔تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی، شمالی قبرص کے سپریم کورٹ آف ترک جمہوریہ کے صدر نرین فردی سیفک، نائیجیریا کی بورنو ریاست کے چیف جج کاشیم زنہ، سابق سینئر جج سپریم کورٹ آف انڈیا اور صدر گورننگ کمیٹی آف کامن ویلتھ جوڈیشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ جسٹس مادان بھماراؤ لوکر، ان کی اہلیہ سویتہ لوکر اور کینیڈا کے کامن ویلتھ جوڈیشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ کے بانی صدر اور سابق جج سندرا ای اوکسنر کوبھی دعوت دی گئی تھی۔نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ مقدمے پر سماعت ملتوی کرنے کے حامی نہیں ہیں۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان کے بقول مقدمے کو غیر ضروری طور پر ملتوی کرنا جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی ڈکشنری میں ہی نہیں ہے۔ان کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ اکثر کہتے ہیں کہ مقدمے کو ملتوی کرنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں: ’یا وکیل صاحب فوت ہوجائیں یا پھر جج صاحب اللہ کو پیارے ہوجائیں! اس کے علاوہ کسی مقدمے کو التوا دینے کی صورت نہیں ہے۔‘پاکستان کے نئے چیف جسٹس آئین اور فوجداری قانون پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ ادبی ذوق بھی رکھتے ہیں اور ان کے اس ذوق کی جھلک ان کے عدالتی فیصلوں میں بھی نظر آتی ہے۔انھوں نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف مقدمہ خلیل جبران کی نظم ’قابل رحم قوم‘ اور نواز شریف کے خلاف مقدمے میں ماریو پوزو کی مشہور کتاب ’گاڈ فادر‘ کا حوالہ دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں ان حوالوں کا سیاسی اور قانونی حلقوں میں خوب چرچا رہا۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ کے ان دونوں بنچز کا حصہ بھی رہے جنھوں نے ان دونوں سابق وزرائے اعظم کے خلاف مقدمات کی سماعت کی اور انھیں بھی نااہل قرار دیا،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مسلم لیگ نون کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر ایک ماہ قید کی سزا سنائی۔.فوجداری اور آئینی امور پر مہارت رکھنے والے 64 سالہ جسٹس آصف سعید کھوسہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت میں 22 مئی 1998 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ سابق جنرل پرویز مشرف کے پہلے پی سی او کے بعد بھی لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر برقرار رہے۔ تاہم جنرل پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے دوران 3 نومبر 2007 کو پی سی او کا حلف اٹھانے سے انکار کر دیا۔نئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس نسیم حسن شاہ کے داماد، سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر کھوسہ اور سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے طارق کھوسہ کے بھائی ہیں۔جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنی سوانح حیات میں اپنے داماد اور نئے چیف جسٹس پاکستان کا تذکرہ کیا۔ وہ لکھتے ہیں جسٹس آصف سعید کھوسہ کے ورفقا کار ان کا ’ایک دانشور جج‘ کی حیثیت سے احترام کرتے ہیں۔ جسٹس کھوسہ نے قانون کے بارے چار کتابیں لکھیں جن میں ’ہیڈنگ دی کانسیٹیٹوشن‘، ’کانسیٹیٹوشنل ایپولوگس‘، ’بریکنگ نیو گراونڈ‘ اور ’ججنگ ود پیشن‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے آئین پاکستان کے بارے میں بھی کتاب لکھی۔ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے جسٹس آصف سعید کھوسہ پاکستان کے دوسرے چیف جسٹس ہیں جن کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے۔