کراچی (رپورٹ: ایس ایم انوار) پاکستان اسٹیل مل میں حکمراں جماعت کی حمایت یافتہ سی بی اے انصاف لیبر یونین کو نوازنے کیلئے مکانوں کی الاٹمنٹ پالیسی ختم کرکے سی بی اے کا غیر قانونی آؤٹ آف ٹرن الاٹمنٹ کوٹہ مختص کردیا گیا ہے ،جس کے تحت اب ٹاؤن شپ کے مکانات کی الاٹمنٹ کیلئے سی بی اے کی فراہم کردہ لسٹ، درخواستوں کو سب سے پہلے نمٹایا جائے گا۔ یہ فیصلہ ایگزیکٹو کمیٹی ممبران ECMکے گزشتہ اجلاس میں کیا گیا ،جبکہ سفارشات کنوینر کمیٹی اے سی ایف او عارف شیخ کی جانب سے پیش کی گئیں۔ میرٹ کا ستیاناس کرنے کیلئے ای سی ایم کا یہ اجلاس اے پی ای او نصرت اسلام بٹ نے اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری دن 20دسمبر 2018کو خلاف قانون منعقد کیا تھا۔ یاد رہے کہ فروری 2018میں سی بی اے کی جانب سے اسٹیل مل حکام کو 7نکاتی فہرست دی گئی تھی ،جس میں 50گھر آؤٹ آف ٹرن الاٹ کرنے کی فرمائش کی گئی تھی ،جبکہ سابق سی ای او پاکستان اسٹیلز جنرل (ر) ظہیر نے مکانوں کی الاٹمنٹ پالیسی کے حوالے سے سال 2014میں سرکلر نمبر PS/TS/R-Estate/ 2014/2473جاری کرکے پہلے آؤ پہلے پاؤ کا طریقہ کار نافذ کردیا تھا۔ حالیہ فیصلے نے ادارے کے سارے ورکروں کے مکان سی بی اے کی گود میں ڈال دیئے ہیں ،جس سے خدشہ ہے کہ اب الاٹمنٹ کے نام پر فی گھر 25سے 30ہزار رشوت وصولی جائیگی۔ ادھر باخبر ذریعے نے بتایا کہ سی بی اے کیلئے ٹاؤن شپ میں مکانات خالی کرانے کا کھیل بھی شروع کردیا گیا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق اسٹیل مل کے مرحوم ملازمین کی 40فیملیاں ایسی ہیں ،جو اسٹیل مل کی رہائشی بستی ٹاؤن شپ میں رہائش پذیر ہیں، انہیں کہا جارہا ہے کہ جب تک آپ مکان خالی نہیں کریں گے ،اس وقت تک آپ کے واجبات ادا نہیں کئے جائیں گے۔ مرحوم ملازمین کی بیواؤں اور یتیموں سے حکام کی یہ بلیک میلنگ لوگوں میں بے چینی اور غصے کا باعث بن رہی ہے۔ اے سی ایف او عارف شیخ کے ساتھ جمعرات کو پیش آنے والا واقعہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ واضح رہے کہ عارف شیخ کی کنٹریکٹ مدت 20جنوری 2019کو پوری ہورہی ہے جبکہ سی بی اے نے انہیں یقین دلایا ہے کہ انہیں نہ صرف ایکسٹینشن دلائیں گے بلکہ ادارے کے روز مرہ کے معاملات کی نگرانی کے اختیارات بھی دلوائیں گے، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں ان دو نکات کے علاوہ 20دسمبر 2018کو ملازمت سے ریٹائرہونے والے A-PEOنصرت اسلام بٹ کی کنٹریکٹ پر دوبارہ بطور کنسلٹنٹ خدمات حاصل کرنا بھی شامل ہے۔