اسلام آباد؍ چکوال (سٹاف رپورٹر؍نمائندہ امت ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے درمیان مونس الٰہی کو وفاقی وزارت نہ دئیے جانے پر اختلافات بڑھنا شروع ہو گئے ، پنجاب میں وزیر معدنیات کا مستعفیٰ ہو جانا دراصل پی ٹی آئی سے نا را ضگی کا ا ظہار ہے۔ ذرائع نے بتایا ہےکہ ق لیگ جان بوجھ کر حکومت پر دباؤ بڑھارہی ہے اصل مسئلہ مونس الہیٰ کو وزیر بنانے کا ہے ۔تحریک انصاف ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی قائدین مونس الہی کو کابینہ کا حصہ بنانے کے مخالف ہیں اور سینئر رہنماؤں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ اگر مونس الہی کو کابینہ میں شامل کیا گیا تو دیگر اتحادی بھی کابینہ میں حصہ مانگیں گے ۔ ق لیگ وفاق میں اہم وزارتوں میں حصہ چا ہتی ہے، ان کی نظر تجارت پر ہے ،ق لیگ نے ایک مرتبہ پھر یہ مطالبہ وزیرا عظم کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی بھی حکومت سے ایک ایک وزارت کا مطالبہ کررہی ہیں۔ چکوال سے نمائندہ امت کے مطابق تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے درمیان عام انتخابات کے بعد جو پاور شیئرنگ فارمولا طے ہوا تھا اس میں دو صوبائی وزارتیں پنجاب سے اور دو وزارتیں وفاقی حکومت میں دی جانی تھیں مگر ابھی تک پنجاب میں حافظ عمار یاسر کو صرف ایک وزارت دے کر مسلم لیگ ق کو ٹرخا دیا گیا جبکہ وفاق میں طارق بشیر چیمہ کو جس وزارت کا قلمدان دیا گیا اس پر انہوں نے احتجاج کیا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ حافظ عمار یاسر کے استعفے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور چوہدری پرویز الہٰی کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور صوبائی وزیر اطلاعات فیاض چوہان یہ تاثر دے رہے ہیں کہ معاملات طے پاگئے ہیں اور حافظ عمار یاسر اپنا استعفیٰ واپس لے لیں گے۔یاد رہے کہ مسلم لیگ ق کی قومی اسمبلی میں 5 نشستیں ہیں اور ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ وفاقی وزیر ہیں۔حکومتی اتحادی ایم کیو ایم کے پاس قومی اسمبلی کی 7 نشستیں ہیں اور ان کے دو وزرا کابینہ کا حصہ ہیں۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس(جی ڈی اے) کی قومی اسمبلی میں 3 نشستیں ہیں اور ان کی رہنما فہمیدہ مرزا وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ بلوچستان عوام پارٹی(باپ) کی قومی اسمبلی میں پانچ نشستیں ہیں اور ان کی امیدوار زبیدہ جلال وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔