راولپنڈی ؍ساہیوال (خصوصی رپورٹر؍کرائم رپورٹر؍امت نیوز)ساہیوال واقعہ میں جاں بحق خاندان کاسربراہ پولیس والوں سے زندگی کی بھیک مانگتارہالیکن انہوں نے فائرنگ کردی۔ساہیوال واقعہ میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچے عمر خلیل نے اسپتال میں میڈیا کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ گاڑی میں سوار ہو کر چچا کی شادی میں شرکت کے لیے بورے والا گاؤں جارہے تھے۔ میرے پاپا نے پولیس والوں کی بہت منتیں کیں اور کہا کہ بے شک ہماری تلاشی لے لیں، ہمارے پاس کوئی اسلحہ نہیں لیکن انہوں نے گولیاں مار دیں۔گاڑی میں اس کے اور اس کی 2 چھوٹی بہنوں کے علاوہ والد خلیل، والدہ نبیلہ، بڑی بہن اریبہ اور والد کا دوست مولوی سوار تھے، جو واقعے میں جاں بحق ہوگئے۔بچے نے بتایا کہ اس کے والد نے پولیس والوں سے کہا کہ پیسے لے لو، ہمیں معاف کردو لیکن انہوں نے فائرنگ کردی۔عمر نے مزید بتایا کہ فائرنگ سے اس کے والدین، بہن اور والد کے دوست جاں بحق ہوگئے، جبکہ انہیں پولیس پہلے پیٹرول پمپ چھوڑ آئی اور پھر اسپتال منتقل کردیا۔ ساہیوال پولیس مقابلے میں مارے جانے والے خاندان کے سربراہ خلیل احمد متوسط طبقہ سے تعلق رکھتے تھے اور کوٹ لکھپت لاہور کے علاقے طارق آباد میں چھوٹا سا کریانہ سٹور چلاتے تھے جبکہ واقعہ میں مارے جانے والا دوسرا شخص ذیشان کمپیوٹر کے کاروبار سے منسلک تھا جس کا ایک بھائی ایلیٹ فورس کمانڈو ہے ۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول خلیل احمد کے بہنوئی پرویز نے بتایا کہ میرا سالہ خلیل احمد گزشتہ روز 9 بجے صبح اپنے گھر طارق آباد مکان نمبر 16 گلی نمبر 430 کوٹ لکھپت سے تایا زاد بھائی رضوان کی شادی کے لیے محلے دار دوست ذیشان کے ساتھ نکلے تھے کہ ساہیوال کے قریب قادر آباد اڈا مین جی ٹی روڈ پر سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے فائرنگ کر کے خلیل احمد ،بھابی نبیلہ اور خلیل کی سب سے بڑی بیٹی 16 سالہ ار یبہ اور دوست ذیشان کو ناحق قتل کر دیا ۔پرویز کا مزید کہنا تھا کہ خلیل 5 بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا، ہمارا بھائی کسی بھی مشکوک سر گرمی میں ملوث نہیں تھا اور نہ کسی سے کوئی جھگڑا تھا ۔خلیل اپنے محلے میں کریانہ سٹور کرتا تھا ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صبح سے اب تک حکومتی شخصیات میں سے ہمارے پاس نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حمیر خلیل ،منیبہ اور حادیہ کو ایلیٹ فورس کے اہلکار کسی پٹرول پمپ پر چھوڑ کے بھاگ گئے تھے لیکن اب وہ تینوں بچے اپنے والدین کی میتوں کے پاس ہسپتال میں ہیں ہم نے لاشیں ہسپتال سے وصول نہیں کیں جب تک وزیر اعلیٰ پنجاب ہسپتال جا کر دستخط نہیں کریں گے ہم وہاں سے چاروں لاشیں نہیں لیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نہیں پتا کہ حکومت نے کوئی کمیٹی بنائی ہے یا نہیں لیکن ہمارا بھائی کسی بھی قسم کی مشکوک سرگرمی میں ملوث نہیں تھا اور وہ شادی میں شرکت کے لیے بورے والا جا رہے تھے ہمیں تو ہمسائے نے آ کر بتایا کہ خلیل احمد کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی ہے جب ہم نے ٹی وی لگایا تو پتا چلا کہ خلیل اس کی بیوی ،بیٹی اور دوست ذیشان کو پولیس نے مار دیا ہے ہم نے احتجاج کیا ا ور مین جی ٹی روڈ بلاک کر دی ہمارے بھائی کو نا حق مارا گیا ہے ہم چیف جسٹس سپریم کوٹ ،آرمی چیف اور وزیر اعظم سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کی انکوائری کرائی جائے اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے لیکن ہمارے ملک میں غریب کا اللہ کے سوا کوئی نہیں ، ہمارا خوشیوں والا گھر غم میں بدل گیا ہے خلیل نے کبھی کسی سے اونچی آواز میں بات بھی نہیں کی تھی بلکہ ہر کسی کےدکھ سکھ کو اا سمجھتا تھا ہمارے پاس سوائے ایس ایچ او کے کوئی بھی نہیں آیا جب ساہیوال سےلاشیں ہمارے پاس لاہور آئیں گی تو ہم دوبارہ احتجاج بھی کریں گے اور قانونی کاروائی بھی کریں گے۔