امریکی سینیٹر نے ٹرمپ – عمران ملاقات کی تجویز دیدی

اسلام آباد(امت نیوز) امریکی سینیٹر لنزے گراہم نے ٹرمپ،عمران ملاقات کی تجویز دیتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں امن و استحکام کیلئے پاکستان سے بہتر تعلقات ضروری ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو امریکہ کےنئے اتحادی اور تبدیلی کا نمائندہ بھی قرار دیا اور کہا کہ پاکستانی وزیراعظم افغان امن عمل میں مؤثر کردار ادا کریں گے۔طالبان کے ساتھ مفاہمت کے بعد بھی پاکستان کیساتھ ہمارا تعلق جاری رہے گا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے امریکی سینیٹر نے ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں کیا۔لنزے گراہم کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے کہوں گا کہ وہ عمران خان سے جلد از جلد ملاقات کریں۔ ان کی میٹنگ مؤثر ثابت ہوگی، دونوں ہی ایک جیسی شخصیت کے مالک ہیں ،تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹرمپ کے ٹوئٹ نفرت پھیلاتے ہیں۔اس موقع پروزیر اعظم نے کہا کہ افغان مسئلے کے حل کے لیے امریکہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرملکوں کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سینیٹرنے کہا کہ پاکستان کیساتھ مشترکہ ملٹری آپریشن گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج نے 18ماہ میں وہ کام کردیا جو امریکہ کی 18سال سے خواہش تھی۔پاکستان کے پاس سرحد محفوظ کرنے کی حکمت عملی ہے کاش ایسا افغانستان میں بھی ہوتا، جنوبی اور شمالی وزیرستان میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنا کسی کے مفاد میں نہیں، ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان دوبارہ شدت پسندوں کے ہاتھوں میں چلا جائے۔ ایک سوال پر انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے ساتھ لو اور دو کے اصول کے تحت تعلقات غلط ہیں، ہم برطانیہ کو یہ نہیں کہتے ہم آپ کی مدد کریں گے لیکن جوابی طور پر آپ ہمیں کچھ دیں، یہی پارٹنر شپ ہم پاکستان کیساتھ رکھنا چاہتے ہیں جس میں لین دین نہ ہو،امریکا کی یہ غلطی ہے کہ پاکستان کے لیے پالیسی بار بار تبدیل کرتے رہے۔لنذے گراہم نے پاک فوج کو دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں حالات مستحکم پاکستان ہماری بھی مفاد میں ہے، جنرل باجوہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ ہیں، وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں امریکا کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے، عبوری سے اسٹریٹجک تعلقات کی طرف جانا ہوگا، آئی ایم ایف کے قرض سے پاکستانی معیشت بہتر ہوگی۔

Comments (0)
Add Comment