اسلام آباد(وقاص منیر چو ہدری) اسلام آباد کلب انتظامیہ کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے من پسند کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 5 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ قواعد کے مطابق کسی قسم کی خریداری یا خدمات حاصل کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کرنے اور اخبارات میں اشتہار کے ذریعے مختلف کمپنیوں سے بولی حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے۔تاہم من پسند کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ادارے نے ٹینڈر جاری کیا اور نہ ہی مختلف کمپنیوں سے بولی حاصل کی، بلکہ من پسند کمپنی کو نوازتے ہوئے پانچ برس تک قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف ٹھیکوں کی کنسلٹینسی ایک ہی کمپنی کو دی جاتی رہی۔ کسی بھی ٹھیکے میں کنسلٹنٹ کی فیس ٹھیکے کے مجموعی حجم کا 6.5 فیصد حصہ ہوتی ہے۔ اسلام آباد کلب نے 2010-11میں ترقیاتی ٹھیکوں کی کنسلٹینسی کی مد میں 5لاکھ 71ہزار روپے سے زائد فیس ادا کی، 2011-12 میں 79لاکھ 70ہزار روپے سے زائد ، 2012-13میں 56لاکھ90ہزار روپے، 2013-14میں ایک کروڑ79لاکھ64ہزار روپے سے زائد،2014-15میں ایک کروڑ 74لاکھ 37ہزار روپے سے زائد کی رقم کنسلٹینٹ فرم کو ادا کی گئی، جو مجموعی طور پر 4کروڑ96لاکھ34ہزار روپے سے زائد بنتی ہے۔ تاہم ادارے نے کنسلٹنٹ ہائیر کرنے کے لیے مختلف فرموں اور کمپنیوں سے بولی حاصل کیے بغیر من پسند کمپنی کو کنسلٹینسی دی جو کہ قواعد کی خلاف ورزی تھی۔ ادارے کے حکام اپنے غیرقانونی عمل کو چھپاتے بھی رہے اور کنسلٹنٹ کی خدمات کے حصول سے متعلقہ دستاویزات بھی غائب کر دی گئیں۔