راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک-خبرایجنسیاں)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے مشکلات کے باوجود علاقائی سلامتی کے لئے کام کیا اور پاکستان علاقائی امن و سلامتی کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل جوزف ایل ووٹل کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی جس میں جیواسٹریٹجک انوائرمنٹ، علاقائی سیکیورٹی اور افغان مصالحتی امن عمل کے امور زیر غور آئے۔ جنرل جوزف نے علاقائی امن میں پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن واستحکام کے لئے پاک فوج کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ علاقائی امن کے لئے افغانستان میں امن ضروری ہے، پاکستان نے مشکلات کے باوجود علاقائی سلامتی کے لئے کام کیا اور پاکستان علاقائی امن وسلامتی کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔دریں اثناامریکی سینیٹر لنڈسے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کر دار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج قبائلی علاقوں میں بہترین کام کر رہی ہے،ملک میں امن آیا ہے ،افغان بارڈر پر باڑ لگانا پاکستان کا اچھا اقدام ہے ،کانگریس میں اپنے ساتھیوں کو بہتری سے آگاہ کروں گا،دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے، مل کر نمٹنا ہوگا،پاکستان ہمیں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر لے گا تو تعلقات میں زیادہ بہتری آئے گی، پاکستان ایٹمی ملک ہے ،مستحکم پاکستان امریکہ کے مفاد میں ہے،پاکستانی وزیر اعظم اور امریکی صدر کے خیالات ملتے ہیں ، ٹرمپ سے کہوں گاکہ وہ جلد عمران خان سے ملاقات کریں ، افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہیے ،پاک امریکہ تعلقات سٹریٹیجک ہونے چاہئیں ،پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا، وقت آگیا ہے طالبان میز پر آئیں اور ہتھیار پھینک دیں ،کوششیں جاری ہیں، افغانستان میں مصالحت کا سلسلہ کامیاب ہوگا،بغیر امن و استحکام کے افغانستان سے انخلا نہیں ہونا چاہیے،افغانستان میں سات ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بات درست نہیں ،طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول کسی کے مفاد میں نہیں،عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے۔ امریکی سفارتخانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہاکہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بہت زیادہ مرتبہ آیا ہوں،وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری ہوئی ہے،جنرل باجوہ کے ساتھ جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی سرکوبی کیلئے بہت کام کیا گیا،پاکستان کی طرف سے سرحد پر باڑ لگائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام اور سیکیورٹی فورسز نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم عبوری تعلقات کے بجائے تزویراتی تعلقات چاہتے ہیں۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ صدر ٹرمپ سے مل کر ان سے کہوں گا کہ جلد از جلد وزیراعظم عمران سے ملاقات کریں، دونوں کے خیالات ملتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ افغان عوام کی بڑی تعداد چاہتی ہے کہ ان کا ملک آگے بڑھے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کی فوجی موجودگی اب ماضی سے بہت کم ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغان عوام کا حق ہے کہ انہیں امن ملے۔انہوں نے کہاکہ پاک امریکہ تعلقات سٹریٹجک ہونے چاہئیں۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا۔ انہورں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ طالبان میز پر آئیں، ہتھیار ڈالیں،امن، مفاہمت اور افغانستان کو آگے لے جانے کا وقت ہے۔