کراچی (اسٹاف رپورٹر) پنجاب حکومت کی خاموشی سے جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار حسین لوائی اور عبدالغنی مجید کی موجیں ہوگئیں۔ اڈیالہ واپسی کے معاملے پرجیل انتظامیہ نے بھی دوبارہ رابطہ نہیں کیا۔ سندھ کا محکمہ جیل مختلف حربے استعمال کرکے 5جنوری کو کراچی لائے گئے ملزمان کو کراچی میں رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔ واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سمٹ بینک کے سابق صدر حسین لوائی اور اومنی گروپ کے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی کے ملیر جیل سے راولپنڈی کے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔ پہلی بار 6دسمبر کو بینکنگ کورٹ میں سماعت کے موقع پر دونوں ملزم جب کراچی لائے گئے تو اگلی سماعت 10دسمبر کو ہونے کے بنیاد پر انہیں روک لیا گیا تو پنجاب کا محکمہ داخلہ، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور پنجاب کا آئی جی جیل خانہ جات متحرک ہوگئے اور ملزمان کی واپسی کیلئے سندھ کے محکمہ داخلہ کو لیٹر ارسال کردیا۔جس پر 10دسمبر کی سماعت کےفوری بعد انہیں واپس لے جایا گیا۔ 21دسمبر کو کیس کی سماعت پر بھی کراچی لاکر انہیں پھر اڈیالہ جیل پہنچایا گیا۔ بعد ازاں 7جنوری کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں سماعت کیلئے دونوں ملزمان 5جنوری کو اڈیالہ جیل سے لاکر کراچی کے ملیر جیل میں رکھے گئے اور تاحال یہیں موجود ہیں۔2 ہفتے گزرنے کے باوجود حیران کن طور پر ملزمان کی اڈیالہ جیل واپسی کے معاملے پر پنجاب کے محکمہ داخلہ اور اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے چپ سادھ لی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے یہ تاثر عام ہورہا ہے اس حوالے سے فی الحال کوئی مک مکا ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اس سلسلے میں پہلے تو سندھ کے محکمہ جیل خانہ جات کے حکام نے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے بجائے سندھ کے محکمہ داخلہ سے یہ کہہ کر اجازت مانگی کے مذکورہ دونوں قیدی بیمار ہیں حسین لوائی کو این آئی سی وی کے اور عبدالغنی مجید کو دانتوں کے اسپتال کے جانے کی اجازت دی جائے جس پر سندھ کے محکمہ داخلہ نے خاموشی اختیار کرلی ۔ اس طرح ڈیڑھ دو ہفتے گزر جانے کے بعد سندھ کے آئی جی جیل خانہ جات نے سندھ کے محکمہ داخلہ کو لیٹر ارسال کیاکہ مذکورہ قیدیوں کی منتقلی کے لئے کورٹ پولیس کو رقم درکار ہے تاکہ مذکورہ ملزمان اوران کے ساتھ جانے والے پولیس اسکواڈ کے لئے طیارے کی ٹکٹ بک کرائی جائیں ۔ ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ کیس کی بینک کورٹ میں اگلی سماعت 23جنوری کو ہے اس لئے اب انہیں منتقل کرنے کی گنجائش نہیں رہی ہے کیونکہ انہیں پھر واپس لانا تھا اس لئے تاخیر حربوں کے تحت متعلقہ انتظامیہ دونوں ملزمان کی عملی طورپر فی الحال منتقلی رکوانے میں کامیاب ہونے کے بعد پھر ایسے موقع پر ٹکٹ کے رقم کا مطالبہ کررہے ہیں اگلی سماعت قریب ہے ذرائع کا کہناہے کہ مذکورہ تمام ذرائع کے پیچھے پی پی پی کی اعلیٰ قیادت کا اثر رسوخ شامل ہے جبکہ بعض سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اب منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات نیب کو منتقل ہوجانے کے بعد معاملہ کچھ اور ہوگیا ہے کیونکہ اب دو ماہ کے اندر نیب کو جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات کرنی ہے جس کے بعد ہی ریفرنس وغیرہ دائر کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ آئے گا اس لئے فی الحال یہ معاملہ ٹھنڈ اپڑ گیا ہے ۔