راولپنڈی(رپورٹ: فیض احمد)سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے خاندان کے ورثانے کہا ہے کہ حکومت ہم سے 3کروڑلے کرہمارے پیارے واپس لے آئے،جبکہ پولیس نے سانحہ ساہیوال مقتولین کے ورثاء پرعرصی حیات تنگ کر دیا، روزانہ کی بنیاد پر تھانے بلوایا جا رہا ہے اور پیش نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں ،تھانہ یوسف والا پولیس پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔پولیس نے مقتولین کی گاڑی سے ملنے والا سامان بھی غائب کر دیا ہے جس میں طلائی زیورات اور نقدی شامل تھی دلہے اور دلہن سمیت دیگر رشتہ داروں کے لیے خریدے گئے قیمتی کپڑے بھی ورثاء کو واپس نہیں مل سکے ۔ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے خلیل احمد کے چھوٹے بھائی جلیل احمد نے’’ امت ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقتولین کی ایف آئی آر 15 گھنٹے بعد درج ہوئی اور ہمیں کسی پر بھی کوئی اعتبار نہیں ،ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے گاڑی پر فائرنگ سی ٹی ڈی ساہیوال کے انچارج مرزا آصف نے کی، آصف کو گرفتار کیا جائے تو باقی سب کے بھی نام وہ خود بتائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گاڑی کے شیشے کالے نہیں تھے اور جس بیگ کا الزام لگایا جا رہا ہے اس میں کپڑے تھے ،سی ٹی ڈی کے اہلکار 7 تولے سونا لے گئے ہیں، ہمیں نہیں یقین کے ہمارے بھائی کو انصاف ملے اگر ہمارے بھائی کو انصاف نہ ملا تو ہم دوبارہ احتجاج کریں گے اگر عمران خان کا دھرنا اگر 4 ماہ سے زیادہ جاری رہ سکتا ہے تو ہم اپنے بھائی ،بھابی اور اس کی بیٹی کو انصاف دلوانے کے لیے ساری زندگی بھی بیٹھیں گے ہمارے پاس کوئی بھی حکومتی شخصیات میں سے ابھی تک نہیں آیا ہم پر قیامت ٹوٹ گئی ہے پولیس والے تنگ کر رہے ہیں تفتیشی صبح سویرے حاضر ہونے کا کہتا ہے ہم افسوس کرنے والوں کا پرسہ لیں یا پھر پولیس تھانے میں پیشیاں بھگتیں ، اہلکاروں نے جہاں ہمارے بے گناہ لوگ مارے وہاں ہمارا لاکھوں روپے کا سونا اور نقدی بھی لے گئے، جس ذیشان کو یہ مجرم بنا کر یہ پیش کر رہے ہیں اگر ایسا ہے تو کیا دہشت گرد اپنے اصل گاڑی کے کاغذات اور قومی شناختی کارڈ ساتھ لے کر پھرتے ہیں دوسرا یہ کہ ذیشان کا بھائی ڈولفن فورس کا ملازم ہے اس کے باوجود بھی فائرنگ کی گئی پولیس کی اگر ساری باتیں مان بھی لی جائیں تو بھی بچوں کو مارنے کا حق پولیس کو کس نے دیا ہے ۔دریں اثنانجی ٹی وی کے مطابق مقتول خلیل کے دوسرے بھائی عمران کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 2 کروڑ روپے امداد دینے کا کہا جا رہا ہے ، میں 3 کروڑ دیتا ہوں ،مجرموں کو سزا دیں، مجھے انصاف چاہئے قصوواروں کو قرار واقعی سزا دیں، حکومت کی جانب سے دو کروڑ امداد دینے کا کہا جا رہا ہے، کیا ان پیسوں سے میرا بھائی، بھابھی اور بھتیجی واپس آجائے گی۔دوسری طرف سانحہ ساہیوال کے متعلقہ تھانہ یوسف والا کے سب انسپکٹر تفتیشی مقبول حسین نے ’’امت‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی کیس میں پیش رفت نہیں ہو سکی ،درخواست گزار اورعینی شاہدین کو پیر کے روز صبح 10 بجے تھانے بلوایا گیا تھا مگر کوئی بھی پیش نہیں ہوا ،مقتول کے ورثاء دکھ میں ہیں یہ ضرور پتہ چلا ہے کہ پولیس نے واقعہ کے ملزمان کو گرفتار کر کے لاہور تھانے میں منتقل کر دیا ہے، ملزمان کے ناموں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باقی معاملات کا ہمیں نہیں پتا اعلیٰ حکام کو معلومات ہیں ۔